امامت صاحب علم و فضل کو کرنا چاہئے
راوی: اسحاق بن ابراہیم وہناد بن سری , حسین بن علی , زائدة , عاصم , زر , عبداللہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلَيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الْأَنْصَارُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْکُمْ أَمِيرٌ فَأَتَاهُمْ عُمَرُ فَقَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَيُّکُمْ تَطِيبُ نَفْسُهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَبَا بَکْرٍ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَکْرٍ
اسحاق بن ابراہیم وہناد بن سری، حسین بن علی، زائدة، عاصم، زر، عبداللہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی تو قبیلہ انصار کے حضرات نے فرمایا کہ ہم لوگوں میں سے ایک امیر ہونا چاہیے اور ایک امیر تم لوگوں (مہاجرین) میں سے ہونا چاہیے الگ امیر ہونا چاہیے تو حضرت عمر ان کے پاس آئے اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات سے واقف نہیں ہو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر صدیق کو حکم فرمایا تھا نماز کی امامت کا اس کے بعد تم لوگوں میں سے کس شخص کا دل خوش ہوگا ابوبکر کی امامت پر تو حضرات انصار نے جواب دیا کہ ہم لوگ ابوبکر کے آگے بڑھ جانے (امامت) سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
It was narrated that Abu Al ‘Aliyah Al-Barra’ said: “Ziyad delayed the prayer, then Ibn Samit came to me and I gave him a chair and he sat on it. I told him what Ziyad had done and he bit his lip (in disapproval), and he struck me on the thigh and said: ‘I asked Abu Dharr the same question you asked me, and he struck me on the thigh as I struck you on the thigh and said: I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم the same question as you have asked me and he struck me on the thigh as I have struck you on the thigh and said: Offer the prayer on time, and if you catch up with them, then pray with them, and do not say: ‘I have already prayed so I will not pray (now).” (Sahih)