نمازی اور امام کے درمیان سترہ کا حکم
راوی: قتیبہ , لیث , ابن عجلان , سعید مقبری , ابوسلمہ , عائشہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرَةٌ يَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ وَيَحْتَجِرُهَا بِاللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا فَفَطَنَ لَهُ النَّاسُ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ الْحَصِيرَةُ فَقَالَ اکْلَفُوا مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا وَإِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ ثُمَّ تَرَکَ مُصَلَّاهُ ذَلِکَ فَمَا عَادَ لَهُ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَکَانَ إِذَا عَمِلَ عَمَلًا أَثْبَتَهُ
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، سعید مقبری، ابوسلمہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک بوریا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دن کے وقت اس کو بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اس کی آڑ فرماتے اور نماز ادا فرماتے۔ لوگوں کو علم ہوا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کرنے لگے اور ان کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان ایک بوریا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اس قدر عمل کرو کہ جس قدر تم عمل کی طاقت اور قدرت رکھتے ہو۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ثواب اور اجر کے دینے سے نہیں تھکتا اور تم لوگ ہی تھکن محسوس کرنے لگتے ہو اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ کو وہ عمل بہت زیادہ پسند ہے جو ہمیشگی اور پابندی کے ساتھ انجام دیا جائے۔ اگرچہ وہ عمل کم ہی ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں پر نماز ادا کرنا چھوڑ دی اور کبھی نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دنیا سے ہی اٹھا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت کوئی کام انجام دیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مضبوطی سے وہ کام انجام دیتے۔
It was narrated from Abu Hurairah that someone asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about praying in a single garment, and he said: ‘Does every one of you have two garments?” (Sahih).