عیسائیوں کے گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنا
راوی: ہناد بن سری , ملازم , عبداللہ بن بدر , قیس بن طلق
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ مُلَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِيهِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ خَرَجْنَا وَفْدًا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّ بِأَرْضِنَا بِيعَةً لَنَا فَاسْتَوْهَبْنَاهُ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ وَتَمَضْمَضَ ثُمَّ صَبَّهُ فِي إِدَاوَةٍ وَأَمَرَنَا فَقَالَ اخْرُجُوا فَإِذَا أَتَيْتُمْ أَرْضَکُمْ فَاکْسِرُوا بِيعَتَکُمْ وَانْضَحُوا مَکَانَهَا بِهَذَا الْمَائِ وَاتَّخِذُوهَا مَسْجِدًا قُلْنَا إِنَّ الْبَلَدَ بَعِيدٌ وَالْحَرَّ شَدِيدٌ وَالْمَائَ يَنْشُفُ فَقَالَ مُدُّوهُ مِنْ الْمَائِ فَإِنَّهُ لَا يَزِيدُهُ إِلَّا طِيبًا فَخَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا بَلَدَنَا فَکَسَرْنَا بِيعَتَنَا ثُمَّ نَضَحْنَا مَکَانَهَا وَاتَّخَذْنَاهَا مَسْجِدًا فَنَادَيْنَا فِيهِ بِالْأَذَانِ قَالَ وَالرَّاهِبُ رَجُلٌ مِنْ طَيِّئٍ فَلَمَّا سَمِعَ الْأَذَانَ قَالَ دَعْوَةُ حَقٍّ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ تَلْعَةً مِنْ تِلَاعِنَا فَلَمْ نَرَهُ بَعْدُ
ہناد بن سری، ملازم، عبداللہ بن بدر، قیس بن طلق سے روایت ہے کہ ہم لوگ اپنی قوم کی جانب سے پیغام لے کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز ادا کی اور ہم لوگوں نے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہ ہماری بستی میں ایک گرجا ہے پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بچا ہوا پانی مانگا بطور برکت کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی طلب فرمایا اور ہاتھ دھوئے اور کلی کی پھر اس پانی کو ایک ڈول میں ڈال دیا اور فرمایا جا جس وقت تم اپنی بستی کو پہنچ جاؤ تو گرجا کو توڑ ڈالو اور وہاں پر یہ پانی چھڑک دو اور اس کو مسجد بنا لو۔ ہم نہ کہا یا رسول اللہ! ہمارا شہر فاصلہ پر ہے اور گرمی بہت زیادہ پڑتی ہے اور پانی خشک ہوجاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو مدد دیتے رہو پانی سے یعنی ڈول کو روزانہ تر کر لیا کرو یا کچھ پانی اس میں ڈال دیا کرو کہ جس قدر خشک ہوجائے اس کا عوض بن جائے اس لئے کہ جس قدر پانی اس میں داخل ہوگا اس کی خوشبو اور زیادہ بڑھ جائے گی بہرحال ہم لوگ روانہ ہوگئے حتی کہ ہم لوگ اپنے شہر میں داخل ہوگئے اور گرجا کو توڑ ڈالا پھر اس جگہ وہ پانی چھڑک دیا اور اس جگہ مسجد بنائی گئی۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے اذان دی تو اس جگہ ایک پادری تھا جو کہ قبیلہ بنی طے میں سے تھا۔ اس نے جس وقت اذان سنی تو اس نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ یہ ایک برحق پکار ہے۔ پھر ایک جانب بلندی پر چلا گیا اور وہ شخص اس دن کے بعد نظر نہیں آیا۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Al-Madinah, he alighted in the upper part of Al Madinah among the tribe called Banu ‘Amr bin ‘Awf and he stayed with them for fourteen nights. Then he sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and they came with their swords by their sides. It is as if I can see the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on his she-camel with Abu Bakr riding behind him (on the same camel) and the chiefs of Banu An Najjar around him, until he dismounted in the courtyard of Abu Ayyub. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to offer the prayer wherever he was when the time for prayer came, and he would pray even in sheepfolds. Then he ordered that the Masjid be built. He sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and when they came, he said: ‘Banu An-Najjar, name me a price for this grove of yours.’ They said: ‘By Allah, we will not ask for its price except from Allah.” Anas said: “In (that grove) there were graves of idolators, ruins and date-palm trees. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that the graves of the idolators be dug up, the ruins be leveled and the date-palm trees be cut down. The trunks of the trees were arranged so as to form the wall facing the Qiblah. The stone pillars were built at the sides of its gate. They started to move the stones, reciting some lines of verse, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was with them when they were saying: ‘Allah! There is no good except the good of the Hereafter. So bestow victory on the An and the Muhajirin.”(Sahih)