سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 675

اذان کہنے پر قرعہ ڈالنے کا بیان

راوی: قتیبہ , مالک , سمی , ابوصالح , ابوہریرة

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًااتِّخَاذُ الْمُؤَذِّنِ الَّذِي لَا يَأْخُذُ عَلَی أَذَانِهِ أَجْرًا

قتیبہ، مالک، سمی، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ جانتے کہ اذان اور پہلی صف میں کیا ثواب ہے پھر اس کو بغیر قرعہ اندازی کے نہ پاتے۔ تو بلا شبہ قرعہ اندازی کرتے اور اگر جانتے کہ نماز کو سویرے جانے میں کیا ثواب ہے تو سبقت کرتے اگر انہیں معلوم ہوتا کہ عشاء اور فجر کی جماعت میں کیا ثواب ہے تو ضرور اس میں شریک ہوتے اگرچہ گھٹنوں کے بل آنا پڑتا۔ ایسے شخص کو مؤذن مقرر کرو کہ جو اذان پر اجرت یا عوض نہ لے۔

It was narrated that ‘Uthman bin Abi Ai-’As said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, make me the Imam of my people.’ He said: ‘You are their Imam, so consider the weakest among them and choose a Muadhdhin who does not accept any payment for his Adhan.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں