اذان دینے کے وقت آواز کو اونچا کرنا
راوی: محمد بن سلمہ , ابن قاسم , مالک , عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابوصعصعة انصاری مازنی
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَازِنِيُّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ إِنِّي أَرَاکَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ فَإِذَا کُنْتَ فِي غَنَمِکَ أَوْ بَادِيَتِکَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَکَ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَی صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْئٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابوصعصعة انصاری مازنی سے روایت ہے کہ حضرت ابوسعید خدری نے ان سے کہا کہ میں یہ بات دیکھتا ہوں کہ تم جنگل کی بہت خواہش کرتے ہو اور تم بکریوں کی بھی بہت خواہش رکھتے ہو اس وجہ سے جس وقت تم جنگل میں اپنی بکریوں کے درمیان موجود ہو اور تم نماز ادا کرنے کے واسطے اذان دینے لگ جاؤ تو تم بلند آواز سے اذان دو کیونکہ مؤذن کی آواز جس جگہ تک پہنچ جاتی ہے اس جگہ تک کے جنات اور انسان اور ہر ایک چیز اس کے گواہ ہوں گے قیامت کے دن تک۔ حضرت ابوسعید خدری نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah, who heard it from the mouth of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “The Mu ‘adhdhin will be forgiven as far as his voice reaches, and evely wet and thy thing will bear witness for him.” (Sahih)