اذان کس طریقہ سے دی جائے؟
راوی: ابراہیم بن حسن و یوسف بن سعید , حجاج , ابن جریج , عبدالعزیز بن عبدالملک بن ابومخدورة , عبداللہ بن محریز
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ وَکَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ حَتَّی جَهَّزَهُ إِلَی الشَّامِ قَالَ يَالَ لِأَبِي مَحْذُورَةَ إِنِّي خَارِجٌ إِلَی الشَّامِ وَأَخْشَی أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِکَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَکُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ مَقْفَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ فَلَقِيَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ عَنْهُ مُتَنَکِّبُونَ فَظَلِلْنَا نَحْکِيهِ وَنَهْزَأُ بِهِ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْتَ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا حَتَّی وَقَفْنَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّکُمْ الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ قَدْ ارْتَفَعَ فَأَشَارَ الْقَوْمُ إِلَيَّ وَصَدَقُوا فَأَرْسَلَهُمْ کُلَّهُمْ وَحَبَسَنِي فَقَالَ قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ فَقُمْتُ فَأَلْقَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ بِنَفْسِهِ قَالَ قُلْ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ ارْجِعْ فَامْدُدْ صَوْتَکَ ثُمَّ قَالَ قُلْ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ دَعَانِي حِينَ قَضَيْتُ التَّأْذِينَ فَأَعْطَانِي صُرَّةً فِيهَا شَيْئٌ مِنْ فِضَّةٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِالتَّأْذِينِ بِمَکَّةَ فَقَالَ أَمَرْتُکَ بِهِ فَقَدِمْتُ عَلَی عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ عَامِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ فَأَذَّنْتُ مَعَهُ بِالصَّلَاةِ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابراہیم بن حسن و یوسف بن سعید، حجاج، ابن جریج، عبدالعزیز بن عبدالملک بن ابومخدورة، عبداللہ بن محریز سے روایت ہے کہ وہ ایک یتیم بچہ تھے اور انہوں نے حضرت ابومحذورہ کی گود میں پرورش پائی تھی یہاں تک کہ حضرت ابومحذورہ نے ان کو ملک شام کی طرف بھیجا انہوں نے بیان فرمایا کہ میں ملک شام جارہا ہوں مجھ کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ لوگ مجھ سے دریافت کریں گے کہ تمہاری اذان کیسی ہے یعنی اذان کے متعلق لوگ مجھ سے سوال کریں گے (اور میں جواب نہ دے سکوں گا) تو ابومحذورہ نے فرمایا کہ میں چند ساتھیوں کے ہمراہ روانہ ہوا مقام حنین کے راستہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہم سے ملاقات ہوگئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مؤذن نے اذان دی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں ہم لوگوں نے جیسے ہی اذان کی آواز سنی اور ہم لوگ وہاں سے فاصلہ پر تھے ہم استہزاء چیخ چیخ کر اس کی نقل اتارنے لگے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آواز سن کر کچھ لوگوں کو ہماری طرف بھیجا انہوں نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے لا بیٹھایا۔ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روبرو کھڑے ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سے وہ کون شخص ہے کہ جس کی آواز میں نے ابھی سنی تھی؟ لوگوں نے میری جانب اشارہ کر دیا اور واقعی ان لوگوں نے سچی بات کہی تھی (کہ اذان کی آواز کی نقل میں نے کی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب کے سب حضرات کو چھوڑ دیا اور مجھ کو روک لیا پھر فرمایا تم اٹھ کھڑے ہو اور تم نماز کیلئے اذان دو چنانچہ حسب الحکم میں اٹھ کھڑا ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو اذان کی تعلیم دی اور فرمایا تم اس طرح سے کہو پھر جس وقت میں اذان سے فارغ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو ایک تھیلی عنایت فرمائی کہ جس میں چاندی تھی۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے مکہ مکرمہ میں اذان دینے پر لگا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے تم کو مذکورہ جگہ اذان دینے کے واسطے مقرر کر دیا۔ چنانچہ پھر میں عتاب بن اسید کی خدمت میں پہنچا جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مکہ میں خادم تھے اور میں نے ان کے ہمراہ نماز کی اذان دی بوجہ حکم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے۔
It was narrated that Abu Mahdhurah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم left Hunain, I was the tenth of a group of ten of the people of Makkah who were tiying to catch up with them. We heard them calling the Adhan for the prayer and we started to repeat the Adhan, mocking them. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I heard among these people the Adhan of one who has a beautiful voice.’ He sent for us, and we recited the Adhan one by one, and I was the last of them. When I said the Adhan he said: ‘Come here.’ He sat me down in front of him and rubbed my forelock and blessed me three times, then he said: ‘Go and give theAdhan at the Sacred House.’ I said: ‘How, O Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم?’ He taught me as you say the Adhan now: ‘Allahu Akbar, Allahu Akbar, Allahu akbar, Allahu akbar; Ashhadu an Ia ilaha illallah, Ashhadu an Ia ilaha illallah; Ashhadu anna Muhammadan RasIulallah, Ashhadu anna Muhammadan Rastdallah; Ashhadu an Ia ilaha u/allah, Ashhadu an lailaha illallah; Ashhadu anna Mu Rasalallah, Ashhadu anna Muhammadan Rasalallah; Hayya ‘ala -Iayya ‘ala f-faldh; Hayya ‘alal-falah, -Ia)ya ‘alal-falaii; as-saldtu khairun mm an-nawm; as salatu khairun mm an-nawm (Allah is the Greatest, Allah is the Greatest, Allah is the Greatest, Allah is the Greatest; I bear witness that there is none worthy of worship except Allah, I bear witness that there is none worthy of worship except Allah; I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم; I bear witness that there is none worthy of worship except Allah, I bear witness that there is none worthy of worship except Allah; I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم; Come to prayer, come to prayer; come to prosperity, come to prosperity; prayer is better than sleep, prayer is better than sleep)’ — in the first (Ac for As-Subh (Fajr). And he taught me the Iqamah, saying each phrase twice: ‘Allahu Akbar, Allahu Akbar, (Allahu Akbar, Allahu Akbar), Ashhadu an lailaha illallah, Ashhadu an Ia ilaha iIlalIah; Ashhadu anna Muhammadan Rasalallah, Ashhadu anna Muharn,nadan Rasalallah; Hayya ‘alas-salah, Hayya ‘alas-salah; Hayya ‘alal-falah, Hayya ‘alal-falah; qad qamats- qad qamatis- AIlahu Akbar, Allahu Akbar; La ilaha illallah (Allah is the Greatest, Allah is the Greatest, (Allah is the Greatest, Allah is the Greatest); I bear witness that there is none worthy of worship except Allah, I bear witness that there is none worthy of worship except Allah; I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم; Come to prayer, come to prayer; come to prosperity, come to prosperity; the prayer is about to begin, the prayer is about to begin, Allah is the Greatest, Allah is the Greatest; there is none worthy of worship except Allah).” (One of the narrators) Ibn Juraij said: “Uthman narrated this whole report to me from his father and from Umm ‘Abdul-Malik bin Abi Mahdhurah, and (said that) they heard that from Abu Mahdhurah. (Hasan)