جس وقت میں کوئی مقیم آدمی دو وقت کی نماز ایک ساتھ پڑھ سکتا ہے
راوی: ابوعاصم خشیش بن اشرم , حبان بن ہلال , حبیب , ابن ابوحبیب , عمرو بن ہرم , جابر بن زید , ابن عباس
أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ صَلَّی بِالْبَصْرَةِ الْأُولَی وَالْعَصْرَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْئٌ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْئٌ فَعَلَ ذَلِکَ مِنْ شُغْلٍ وَزَعَمَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْأُولَی وَالْعَصْرَ ثَمَانِ سَجَدَاتٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْئٌالْوَقْتُ الَّذِي يَجْمَعُ فِيهِ الْمُسَافِرُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ
ابوعاصم خشیش بن اشرم، حبان بن ہلال، حبیب، ابن ابوحبیب، عمرو بن ہرم، جابر بن زید، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے شہر بصرہ میں پہلی نماز (یعنی نماز ظہر) اور نماز عصر پڑھی (مطلب یہ ہے کہ اس درمیان نفل نماز نہیں پڑھی) اور نماز مغرب اور نماز عشاء اسی طریقہ سے پڑھی۔ یعنی درمیان میں کوئی دوسری نماز نہیں پڑھی اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کام کی وجہ سے اس طریقہ سے کیا۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ میں نماز ظہر اور نماز عصر کی آٹھ رکعات پڑھیں اور درمیان میں ان کے کوئی نماز نہ تھی۔
It was narrated that Isma’il bin ‘Abdur-Rahman, a Shaikh of the Quraish, said: “I accompanied Ibn ‘Umar to Al-Hima. When the sun set I felt too nervous to remind him of the prayer, so he went on until the light on the horizon had disappeared and it was getting dark, then he stopped and prayed Maghrib, three Rak’ahs, then he prayed two Rak’ahs immediately afterwards, then he said: ‘This is what I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم do.” (Sahih)