سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 592

دو وقت کی نماز جمع کرنا

راوی: محمد بن عبداللہ بن بزیع , یزید بن زریع , کثیر بن قاروندا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ قَارَوَنْدَا قَالَ سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَلَاةِ أَبِيهِ فِي السَّفَرِ وَسَأَلْنَاهُ هَلْ کَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ شَيْئٍ مِنْ صَلَاتِهِ فِي سَفَرِهِ فَذَکَرَ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ کَانَتْ تَحْتَهُ فَکَتَبَتْ إِلَيْهِ وَهُوَ فِي زَرَّاعَةٍ لَهُ أَنِّي فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ الْآخِرَةِ فَرَکِبَ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ إِلَيْهَا حَتَّی إِذَا حَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ قَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمْ يَلْتَفِتْ حَتَّی إِذَا کَانَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ نَزَلَ فَقَالَ أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ فَأَقِمْ فَصَلَّی ثُمَّ رَکِبَ حَتَّی إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ قَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ فَقَالَ کَفِعْلِکَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا اشْتَبَکَتْ النُّجُومُ نَزَلَ ثُمَّ قَالَ لِلْمُؤَذِّنِ أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ فَأَقِمْ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمْ الْأَمْرُ الَّذِي يَخَافُ فَوْتَهُ فَلْيُصَلِّ هَذِهِ الصَّلَاةَ

محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید بن زریع، کثیر بن قاروندا سے روایت ہے کہ میں نے سالم بن عبداللہ بن عبداللہ بن عمر سے دریافت کیا ان کے والد کی نماز کے بارے میں اور دریافت کیا کہ وہ بحالت سفر کبھی دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھتے تھے۔ انہوں نے فرمایا حضرت صفیہ بنت ابی عبید میرے والد ( عبداللہ بن عمر) کے نکاح میں تھیں انہوں نے لکھا میرے والد صاحب کو اور وہ اپنے کھیت میں تھیں کہ میں دنیا کہ آخری دن میں ہوں اور آخرت کے پہلے دن میں ہوں (مرنے کے قریب ہوں) یہ منظر دیکھ کر عبداللہ بن عمر سوار ہوئے اور جلدی جلدی روانہ ہوئے جس وقت نماز ظہر کا وقت ہوگیا تو مؤذن نے ان سے کہا الصلوة(نماز کا وقت ہوگیا ہے) لیکن انہوں نے کوئی خیال نہیں کیا۔ جس وقت وہ وقت آگیا جو نماز ظہر اور نماز عصر کے درمیان ہوتا ہے تو وہ ٹھہرے اور مؤذن سے کہا (ظہر کی) تکبیر پڑھو پھر جس وقت سلام پھیر دوں تو تم (نماز عصر) کی تکبیر پڑھو پھر دونوں وقت کی نماز پڑھی جس وقت سورج غروب ہوگیا تو مؤذن نے ان سے کہا الصلوة انہوں نے فرمایا کہ اسی طریقہ سے کہ جس طریقہ سے نماز ظہر اور نماز عصر میں کیا تھا اور روانہ ہوگئے۔ جس وقت کہ ستارے گہن میں آگئے اور مؤذن سے تکبیر کہنے کو کہا کہ نماز مغرب کی تکبیر کہو پھر جس وقت سلام پھیروں تو تم نماز عشاء کی تکبیر پڑھو۔ پھر دونوں وقت کی نمازیں پڑھیں اور فراغت حاصل کر کے ہماری جانب چہرہ کیا اور کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت تم لوگوں میں سے کسی شخص کو اس قسم کا کام پیش آجائے کہ جس کے بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو اسی طریقہ سے نماز ادا کرے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “I prayed with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in Al-Madinah, eight together and seven together. He delayed uhr and brought ‘Asr forward, and he delayed Maghrib and brought ‘Isha’ forward.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں