فجر کی نماز کے بعد نماز (نفل) پڑھنے سے متعلق
راوی: حسن بن اسماعیل بن سلیمان و ایوب بن محمد , حجاج بن محمد , ایوب , حسن , شعبہ , یعلی بن عطاء یزید بن طلق , عبدالرحمن بن بیلمانی , عمرو بن عبسہ
أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ وَأَيَّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَيُّوبُ حَدَّثَنَا وَقَالَ حَسَنٌ أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَسْلَمَ مَعَکَ قَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ قُلْتُ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أُخْرَی قَالَ نَعَمْ جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ فَصَلِّ مَا بَدَا لَکَ حَتَّی تُصَلِّيَ الصُّبْحَ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَمَا دَامَتْ وَقَالَ أَيُّوبُ فَمَا دَامَتْ کَأَنَّهَا حَجَفَةٌ حَتَّی تَنْتَشِرَ ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَکَ حَتَّی يَقُومَ الْعَمُودُ عَلَی ظِلِّهِ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ نِصْفَ النَّهَارِ ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَکَ حَتَّی تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَتَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
حسن بن اسماعیل بن سلیمان و ایوب بن محمد، حجاج بن محمد، ایوب، حسن، شعبہ، یعلی بن عطاء یزید بن طلق، عبدالرحمن بن بیلمانی، عمرو بن عبسہ سے روایت ہے کہ میں خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کون کون لوگ ایسے ہیں کہ جنہوں نے اسلام قبول فرمایا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک آزاد شخص (ابوبکر صدیق) اور ایک غلام (بلال حبشی) ہے اور (میں نے کہا) کوئی وقت ایسا ہے کہ جس میں دوسرے وقت سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے نزدیکی حاصل ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ رات کو آخری حصہ کے وقت جس قدر مناسب خیال کرے نماز نفل نماز فجر تک ادا کرے پھر تم یہاں تک ٹھہر جاؤ کہ طلوع آفتاب ہوجائے اور سورج کی ایک ڈھال کی طرح روشنی پھیل جائے پھر تم جس قدر ممکن ہو سکے نماز نفل پڑھ لو یہاں تک کہ ستون اپنے سایہ پر کھڑا ہو جائے (یعنی اس کا سایہ نہ پڑے ادھر ادھر ٹھیک دوپہر کے وقت بعض ملک میں بلکہ مکہ مکرمہ میں اس قسم کی سورت حال پیش آجاتی ہے) پھر تم رک جاؤ یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے اس لئے کہ دوزخ دوپہر کے وقت دھونکائی جاتی ہے پھر تم نماز (نفل) پڑھو نماز عصر تک پھر تم رک جا یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے۔ اس لئے کہ وہ (سورج) غروب ہوتا ہے شیطان کی دو چوٹی کے درمیان میں۔
It was narrated from Jubair bin Mut’im that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Banu ‘Abd Manaf, do not prevent anyone from circumambulating this House and praying at any time he wants of night or day.”