اگر سفر نہ ہو تو نماز فجر کس اندھیرے میں ادا کرے؟
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سفیان , زہری , عروہ , عائشہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنَّ النِّسَائُ يُصَلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ فَيَرْجِعْنَ فَمَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنْ الْغَلَسِ
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ خواتین رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ ہمراہ فجر کی نماز ادا کرتی تھیں پھر اپنی چادریں لپیٹ کر واپس جاتی تھیں اندھیرہ ہونے کی وجہ سے کوئی ان کو نہیں پہچانتا تھا۔
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed Fajr on the day of Khaibar during the time that it was still dark, when he was near the enemy. Then he attacked them and said: ‘AIlahu Akbar! Khaibar is destroyed!’ Twice. ‘Then, when it descends in their courtyard, evil will be the morning for those who had been warned!” (Sahih)