سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 544

نماز عشاء کو عتمہ کہنے کی اجازت

راوی: عتبہ بن عبداللہ , مالک بن انس و حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , سمی , ابوصالح , ابوہریرہ

أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا وَلَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا

عتبہ بن عبد اللہ، مالک بن انس و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، سمی، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر لوگ اس بات سے واقف ہوتے کہ اذان دینے میں کیا ثواب ہے اور صف اول میں کھڑے ہونے میں کس قدر اجر اور ثواب ہے تو وہ لوگ ان دونوں کو نہ حاصل کر سکتے بغیر قرعہ اندازی کے اور اگر لوگ اس بات سے واقف ہوتے کہ نماز ظہر (یا نماز جمعہ) کیلئے جلدی پہنچنے میں کس قدر اجر ہے یا کہ ہر ایک نماز کو اس کہ اول وقت پر ادا کرنے میں کتنا زیادہ ثواب ہے تو ہر ایک وقت کی نماز کو ادا کرنے میں جلدی کرتے اور اگر لوگ واقف ہوتے کہ عتمہ (یعنی عشاء) کے ادا کرنے میں کس قدر اجر ہے تو لوگ سرین گھسیٹتے ہوئے آتے۔ مطلب یہ ہے کہ اپاہج بھی ہوتے اور ان میں چلنے پھرنے کی طاقت نہ ہوتی تو سرین کے بل آتے۔

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Do not let the Bedouin make you change the name of this prayer of yours, for they delay the prayer until it is very dark because of their preoccupation with camels and milking them. Verily, it is ‘Isha’.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں