سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 543

نمازعشاء کے آخر وقت سے متعلق

راوی: علی بن حجر , اسماعیل , محمد بن مثنی , خالد , حمید

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ هَلْ اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا قَالَ نَعَمْ أَخَّرَ لَيْلَةً صَلَاةَ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ إِلَی قَرِيبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَنْ صَلَّی أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا قَالَ أَنَسٌ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی وَبِيصِ خَاتَمِهِ فِي حَدِيثِ عَلِيٍّ إِلَی شَطْرِ اللَّيْلِ

علی بن حجر، اسماعیل، محمد بن مثنی، خالد، حمید سے روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انگوٹھی پہنی ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز میں تاخیر کی تقریبا آدھی رات کو پڑھی پھر جس وقت ادا کر چکے تو ہماری جانب چہرہ کیا اور ارشاد فرمایا تم لوگ گویا نماز ہی میں ہو جس وقت تک کہ نماز کے منتظر رہو۔ حضرت انس نے فرمایا گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگوٹھی کی زیارت کر رہا ہوں۔ حضرت علی بن حجر کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کی نصف شب تک۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If the people knew what (virtue) there was in the call to prayer and the first row, and they could not find any way to get to do that other than by drawing lots, they would do that. If they knew what (virtue) there was in coming early to prayer, they would compete to be first in the Masjid. If they knew what (virtue) there was in Al-’Atamah and Subh, they would come to them even if they had to crawl.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں