سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 534

نماز عشاء میں تاخیر کرنا مستحب ہے

راوی: سوید بن نصر , عبداللہ , عوف , سیار بن سلامة

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَی أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي أَخْبِرْنَا کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَکْتُوبَةَ قَالَ کَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَی حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَکَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَی رَحْلِهِ فِي أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ قَالَ وَکَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ تُؤَخَّرَ صَلَاةُ الْعِشَائِ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ قَالَ وَکَانَ يَکْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَکَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَکَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ

سوید بن نصر، عبد اللہ، عوف، سیار بن سلامة سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد حضرت ابوبرزہ اسلمی کی خدمت میں حاضر ہوئے میرے والد نے ان سے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فرض کس طریقہ سے ادا فرمایا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا دوپہر کے وقت کی نماز کہ جس کو تم پہلی نماز سے تعبیر کرتے ہو وہ تو آفتاب کے زوال کے بعد ادا فرماتے تھے کہ ہم لوگوں میں سے کوئی شخص نماز عصر ادا کر کے شہر کے کنارے پہنچ جاتا تھا اور سورج صاف اور اونچائی پر ہو جاتا۔ حضرت سیار نے فرمایا کہ میں بھول گیا۔ ابوبرزہ اسلمی نے نماز مغرب کے متعلق فرمایا کہ پھر حضرت سیار نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاء میں تاخیر فرماتے کہ جس کو تم لوگ عتمہ سے تعبیر کرتے ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاء ادا کرنے سے قبل سونے کو ناپسند فرماتے تھے اور نماز عشاء کے بعد (دنیاوی) گفتگو کرنے کو بھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر اس وقت ادا فرماتے کہ انسان کسی واقف شخص کی شناخت کرنے لگتا (یعنی روشنی اور اجالے میں نماز فجر ادا فرماتے جیسا کہ حنفیہ مسلک ہے) اور ساٹھ آیات سے لے کر ایک سو آیات کریمہ تک تلاوت فرماتے۔

It was narrated that Ibn Juraij said: “I said to ‘Ata’: “What is the best time you think I should pray Al- ‘Atamah, either in congregation or on my own?’ He said: ‘I heard Ibn ‘Abbas say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم delayed Al-’Atamah one night until the people had slept and woken up, then slept and woken up again. Then ‘Umar got up and said: ‘The prayer, the prayer!” ‘Ata’ said: ‘Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out, and it is as if I can see him now, with water dripping from his head, putting his hand on the side of his head. I said: “And he indicated (how)”].” I checked with ‘Ata’ how the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم put his hand on his head, and he showed me the same way as Ibn ‘Abbas had done. ‘Ata’ spread his fingers a little, then placed them with the tips of his fingers on his forehead, then he drew his fingers together on his head until his thumb touched the edge of the ear that is next to the face, then moved it to his temple and forehead, then he said: ‘Were it not that I would impose too much difficulty for my Ummah, I would have commanded them to offer this prayer only at this time.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں