نماز عشاء کے اول وقت کا بیان
راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , حسین بن علی بن حسین , وہب بن کسان , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ کَيْسَانَ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ الظُّهْرَ حِينَ مَالَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ مَکَثَ حَتَّی إِذَا کَانَ فَيْئُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ جَائَهُ لِلْعَصْرِ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ الْعَصْرَ ثُمَّ مَکَثَ حَتَّی إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ جَائَهُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ الْمَغْرِبَ فَقَامَ فَصَلَّاهَا حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ سَوَائً ثُمَّ مَکَثَ حَتَّی إِذَا ذَهَبَ الشَّفَقُ جَائَهُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ الْعِشَائَ فَقَامَ فَصَلَّاهَا ثُمَّ جَائَهُ حِينَ سَطَعَ الْفَجْرُ فِي الصُّبْحِ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَقَامَ فَصَلَّی الصُّبْحَ ثُمَّ جَائَهُ مِنْ الْغَدِ حِينَ کَانَ فَيْئُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَصَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ جَائَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حِينَ کَانَ فَيْئُ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ جَائَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَقْتًا وَاحِدًا لَمْ يَزُلْ عَنْهُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ جَائَهُ لِلْعِشَائِ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ جَائَهُ لِلصُّبْحِ حِينَ أَسْفَرَ جِدًّا فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّی الصُّبْحَ فَقَالَ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ کُلُّهُ
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حسین بن علی بن حسین، وہب بن کسان، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے جس وقت سورج ڈھل گیا اور کہا کہ اٹھو اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر ادا فرمائی جس وقت کہ سورج جھک گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکے رہے جس وقت کہ سایہ ہر ایک شخص کے برابر ہوگیا تو حضرت جبرائیل تشریف لائے اور فرمایا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ جاؤ اور نماز ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ گئے اور جس وقت سورج غروب ہوگیا تو حضرت جبرائیل تشریف لائے اور فرمایا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم اٹھ جاؤ اور نماز مغرب ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مغرب ادا فرمائی جب کہ سورج غروب ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکے رہے یہاں تک کہ شفق غروب ہوگیا۔ حضرت جبرائیل تشریف لائے اور فرمایا کہ اٹھ جا اور نماز عشاء ادا کرو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے اور نماز عشاء ادا فرمائی۔ پھر حضرت جبرائیل صبح ہوتے ہی تشریف لائے اور فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم اٹھ جاؤ اور نماز فجر ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے اور نماز فجر ادا فرمائی۔ پھر اگلے روز حضرت جبرائیل تشریف لائے جس وقت کہ سایہ انسان کا اس کے برابر ہوگیا اور فرمایا کہ اٹھ جاؤ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا فرما۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر ادا فرمائی پھر حضرت جبرائیل اس وقت تشریف لائے کہ جس وقت ہر ایک چیز کا سایہ دو گنا ہوگیا اور فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ جاؤ نماز ادا فرماؤ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر ادا فرمائی اور نماز مغرب کے واسطے حضرت جبرائیل اس وقت تشریف لائے کہ جس وقت سورج غروب ہوگیا اور وہ اس وقت تشریف لائے جس وقت پہلے روز تشریف لائے تھے اور فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم اٹھ جاؤ نماز ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مغرب ادا فرمائی پھر نماز عشاء کے واسطے اس وقت تشریف لائے جس وقت رات کا تیسرا حصہ گزر گیا تھا اور فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ جاؤ نماز ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عشاء ادا فرمائی پھر حضرت جبرائیل اس وقت تشریف لائے کہ جب کافی روشنی ہوگئی تھی اور کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ جاؤ نماز ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر ادا فرمائی پھر حضرت جبرائیل نے فرمایا ان دونوں وقت کی درمیان نماز کا وقت ہے۔
It was narrated that Muhammad bin ‘Amr bin Hasan said: “Al-Hajjaj arrived, and we asked Jabir bin ‘Abdullah, who said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed Zuhr at the time of intense heat,thl and ‘ when the sun was white and clear, and Maghrib when the sun set, and with ‘Isha’ it would depend — if he saw that the people had gathered, he would pray early, and if he saw that they had not come yet, he would delay it.” (Sahih)