سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 528

مغرب کی نماز میں آخری وقت کا بیان

راوی: احمد بن سلیمان , زید بن حباب , خارجة بن عبداللہ بن سلیمان بن زید بن ثابت , حسین بن بشیر بن سلام

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ فَقُلْنَا لَهُ أَخْبِرْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاکَ زَمَنَ الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَکَانَ الْفَيْئُ قَدْرَ الشِّرَاکِ ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ حِينَ کَانَ الْفَيْئُ قَدْرَ الشِّرَاکِ وَظِلِّ الرَّجُلِ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ ثُمَّ صَلَّی مِنْ الْغَدِ الظُّهْرَ حِينَ کَانَ الظِّلُّ طُولَ الرَّجُلِ ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ حِينَ کَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاکِبُ سَيْرَ الْعَنَقِ إِلَی ذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِ اللَّيْلِ شَکَّ زَيْدٌ ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ

احمد بن سلیمان، زید بن حباب، خارجة بن عبداللہ بن سلیمان بن زید بن ثابت، حسین بن بشیر بن سلام سے روایت ہے کہ میں اور امام محمد باقر بن علی بن حسین حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے کہا کہ تم ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ادا کرنے کے طریقہ کے متعلق فرماؤ اور وہ دور حجاج بن یوسف ظالم بادشاہ کا دور تھا حضرت جابر نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روانہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر ادا فرمائی کہ جس وقت سورج ڈھل گیا اور سایہ اصلی جوتے کے تسمے کے برابر تھا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر ادا فرمائی جس وقت انسان کا سایہ اس کے برابر ہوگیا۔ علاوہ اس سایہ کے جو کہ (جوتے کے) تسمہ کے برابر تھا پھر نماز مغرب ادا فرمائی کہ جس وقت سورج غروب ہوگیا پھر نماز عشاء ادا فرمائی جس وقت شفق غروب ہوگئی اس کے بعد جس وقت صبح صادق نمودار ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر ادا فرمائی۔ پھر اگلے دن نماز ظہر ادا فرمائی جس وقت انسان کا سایہ اس کے برابر ہوگیا (مع سایہ اصلی کہ) اس کے بعد نماز عصر ادا فرمائی جس وقت انسان کا سایہ اس کے دوگنے کی برابر ہوگیا اس قدر دن (باقی) تھا کہ اگر کوئی شخص مدینہ منورہ سے اونٹ پر سوار ہو کر درمیانہ رفتار سے روانہ ہو تو وہ شام ہونے تک ذوالحلیفہ پہنچ جائے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مغرب اس وقت ادا فرمائی کہ جس وقت سورج غروب ہوگیا اس کے بعد نماز عشاء تہائی رات یا نصف شب کے وقت ادا فرمائی اس میں راوی کو شبہ ہے پھر فجر کی روشنی میں نماز ادا فرمائی۔

Sayyar bin Salamah said: “I entered upon Abu Barzah, and my father asked him: ‘How did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم pray the prescribed prayers?’ He said: ‘He used to pray Zuhr, which you call Al-Uula (the first) when the sun passed its zenith; he used to pray ‘Asr when one of us could go back to his home in the farthest part of Al-Madinah while the sun was still bright.’ I forgot what he said about Maghrib. ‘And he used to like to delay ‘Isha’, which you call Al ‘Atamah, and he did not like to sleep before it nor talk after it. And he used to finish the Al Ghadah (Fajr) prayer when a man could recognize his neighbor, and he used to recite (in it) between sixty and one hundred verses.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں