نماز مغرب میں جلدی کا حکم
راوی: محمد بن بشار , محمد , شعبہ , ابوبشر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ حَسَّانَ بْنَ بِلَالٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ کَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَرْجِعُونَ إِلَی أَهَالِيهِمْ إِلَی أَقْصَی الْمَدِينَةِ يَرْمُونَ وَيُبْصِرُونَ مَوَاقِعَ سِهَامِهِمْ
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، ابوبشر، ایک شخص سے روایت نقل کی گئی ہے جو کہ قبیلہ اسلم سے تعلق رکھتا تھا اور وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک صحابی تھے وہ فرماتے ہیں کہ لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز مغرب ادا فرما کر اپنے مکانات کی طرف روانہ ہوتے تھے شہر کے کنارے وہ لوگ تیر مارتے تھے اور جس جگہ پر تیر جا کر پڑتا تو وہ لوگ اس تیر کو دیکھ لیا کرتے تھے۔
It was narrated that Abu Basrah Al-Ghifari said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم led us in praying ‘Asr in Al-Mukhammas He said: ‘This prayer was enjoined upon those who came before you, but they neglected it. Whoever prays it regularly will have a two fold reward, and there is no prayer after it until the Shahid appears.” And the Shahid is “the star.” (Sahih)