سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 517

نماز عصر کی آخر وقت سے متعلق

راوی: یوسف بن واضح , قدامة یعنی ابن شہاب , برد , عطاء بن ابورباح , جابر بن عبداللہ

أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ وَاضِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ يَعْنِي ابْنَ شِهَابٍ عَنْ بُرْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُ مَوَاقِيتَ الصَّلَاةِ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَأَتَاهُ حِينَ کَانَ الظِّلُّ مِثْلَ شَخْصِهِ فَصَنَعَ کَمَا صَنَعَ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلَفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی الْغَدَاةَ ثُمَّ أَتَاهُ الْيَوْمَ الثَّانِيَ حِينَ کَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصِهِ فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ کَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصَيْهِ فَصَنَعَ کَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ فَصَنَعَ کَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ فَنِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا ثُمَّ نِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا فَأَتَاهُ فَصَنَعَ کَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ امْتَدَّ الْفَجْرُ وَأَصْبَحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِکَةٌ فَصَنَعَ کَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّی الْغَدَاةَ ثُمَّ قَالَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ وَقْتٌ

یوسف بن واضح، قدامة یعنی ابن شہاب، برد، عطاء بن ابورباح، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اوقات نماز کے بتلانے کے واسطے تشریف لائے تو حضرت جبرائیل آگے ہوگئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پیچھے ہوگئے تو انہوں نے نماز ظہر کی امامت فرمائی جس وقت سورج ڈھل ہوگیا پھر حضرت جبرائیل تشریف لائے جس وقت ہر ایک چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا (علاوہ سایہ اصلی کے) اور اسی طریقہ سے کیا یعنی حضرت جبرائیل آگے کی جانب بڑھ گئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پیچھے کی طرف ہو گئے تو حضرت جبرائیل نے عصر کی نماز پڑھی۔ پھر حضرت جبرائیل تشریف لائے جس وقت سورج غروب ہوگیا اور حضرت جبرائیل آگے کی جانب ہو گئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے (یعنی حضرت جبرائیل کے پیچھے ہوگئے) اور لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوگئے تو حضرت جبرائیل نے نماز عشاء کی امامت فرمائی اس کے بعد حضرت جبرائیل صبح صادق کے فورا بعد تشریف لائے اور وہ (امامت کیلئے) آگے کھڑے ہو گئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے تو انہوں نے نماز فجر کی امامت فرمائی اس کے بعد اگلے دن حضرت جبرائیل اس وقت تشریف لائے کہ جس وقت ہر ایک چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا (مع سایہ اصلی کے) اور جس طریقہ سے کل عمل کیا تھا اسی طریقہ سے عمل فرمایا اور انہوں نے نماز ظہر کی امامت فرمائی۔ پھر وہ اس وقت تشریف لائے جس وقت ہر ایک چیز کا سایہ دوگنا ہوگیا اور جس طریقہ سے گزشتہ روز عمل فرمایا تھا اسی طریقہ سے عمل فرمایا اور نماز عصر کی نماز امامت فرمائی پھر وہ اس وقت تشریف لائے کہ جس وقت سورج غروب ہوگیا اور جس طریقہ سے گزشتہ روز عمل فرمایا تھا اسی طریقہ سے عمل فرمایا اور نماز مغرب کی امامت فرمائی پھر ہم لوگ روانہ ہوئے اور سو گئے۔ پھر رات میں اٹھ گئے تو جبرائیل تشریف لائے اور جس طریقہ سے کل کیا تھا اسی طریقہ سے عمل فرمایا اور نماز عشاء کی امامت فرمائی پھر اس وقت تشریف لائے کہ جس وقت نماز فجر کی روشنی طلوع ہوگئی اور صبح ہوگئی لیکن ستارے صاف کھلے ہوئے تھے اور اسی طریقہ سے عمل فرمایا کہ جس طریقہ سے گزشتہ روز عمل فرمایا تھا صبح کی نماز کی امامت فرمائی اور اس کے بعد فرمایا کہ ان دونوں نمازوں کے درمیان میں نمازوں کا وقت ہے یعنی ایک روز اول وقت ادا کریں اور دوسرے روز آخر وقت بس نمازوں کے یہی وقت ہیں۔

It was narrated from Abu Hurairah, may Allah be pleased with him, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever catches up with two Rak’ahs of ‘Asr prayer before the sun sets, or one Rak’ah of the Subh prayer before the sun rises, has caught it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں