ظہر کا اول وقت
راوی: محمد بن عبدالاعلی , خالد , شعبہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ قَالَ کَمَا أَسْمَعُکَ السَّاعَةَ فَقَالَ أَبِي يَسْأَلُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا يَعْنِي الْعِشَائَ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ قَالَ کَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَی أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَکَرَ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ وَکَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَنْظُرُ إِلَی وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُهُ فَيَعْرِفُهُ قَالَ وَکَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ سے روایت ہے کہ مجھ سے سیار بن سلامہ نے نقل کیا انہوں نے کہا میں نے اپنے والد ماجد سے وہ دریافت فرما رہے تھے حضرت ابوبرزہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کی کیفیت کے بارے میں بیان فرمائیں؟ حضرت شعبہ نے بیان فرمایا کہ میں نے حضرت سیار سے کہا تم نے ان کو سنا انہوں نے فرمایا کہ جی ہاں سنا جس طرح کہ میں تم کو سناتا ہوں پھر کہا کہ میں نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ وہ سوال کرتے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق تو اس پر ابوبرزہ نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاء میں پرواہ نہیں کرتے تھے معمولی سی تاخیر کرنے کی۔ یعنی آدھی رات تک (کی تاخیر نہیں فرماتے تھے) لیکن وہ نماز عشاء سے قبل سونے کو پسند نہیں فرماتے تھے اور ان سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ظہر اس وقت ادا فرماتے تھے کہ جس وقت سورج ڈھل جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عصر اس وقت ادا فرماتے تھے کہ کوئی شخص نماز عصر ادا کر کے مدینہ منورہ کے کنارے تک پہنچ جاتا اور سورج موجود رہتا (یعنی زردی نہیں آتی) اور نماز مغرب کے بارے میں میں واقف نہیں ہوں کہ کیا واقعہ بیان فرمایا۔ اس کے بعد میں نے ان سے ملاقات کی اور دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر اس وقت ادا فرماتے تھے کہ نماز ادا کر کے ایک شخص رخصت ہوتا اپنے کسی دوست کے پاس اور وہ اس کا چہرہ دیکھتا تو اس کہ چہرہ کی وہ شخص شناخت کر لیتا اور اس میں ساٹھ آیات سے لے کر ایک سو آیات تلاوت فرماتے۔
Shu’bah said: “Sayyar bin Salamah, narrated to us, he said: ‘I heard my father ask Abu Barzah about the prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ I said: ‘Did you really hear him?’ He said: ‘As I can hear you now.’ He said: ‘I heard my father ask about the prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.‘ He said: ‘He would not mind if he delayed it — meaning ‘Isha’ until midnight, and he did not like to sleep before it or speak after it.” Shu’bah said: “Then I met him later on and asked him. He said: ‘He used to pray Zuhr when the sun had passed its zenith, and (he would pray) ‘Asr and a man could walk to the farthest point in Al-Madinah and the sun would still be clear and hot. And Maghrib, I do not know the time he mentioned.’ After that I met him and asked him, and he said: ‘He used to pray Fajr then after the prayer a man could regarding it, sitting next to him, look at the face of someone he knew and he could recognize it.’ He said: ‘And he used to recite in it between sixty and one hundred (verses).” (Sahih)