سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 485

نماز عشاء کے فضائل

راوی: نصربن علی , علی بن نصر , عبدالاعلی , معمر , زہری , عروہ , عائشہ

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَائِ حَتَّی نَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَکُمْ وَلَمْ يَکُنْ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ

نصربن علی، علی بن نصر، عبدالاعلی، معمر، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عشاء میں تاخیر فرمائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت عمر کی آواز آئی انہوں نے فرمایا کہ خواتین اور بچے سب کے سب سو گئے پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روانہ ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ تمہارے علاوہ اس نماز کو دوسرا کوئی شخص ادا نہیں کرتا (اس وقت تک اسلام کی اشاعت نہیں ہوئی تھی صرف مدینہ منورہ میں اسلام پھیلا تھا اس زمانہ میں کسی جگہ کوئی نماز ادا نہیں کرتا تھا علاوہ اہل مدینہ کے)۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم delayed ‘Isha’ until ‘Umar called him and said: ‘The women and children have gone to sleep.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out and said: ‘There is no one who is offering this prayer but you.’ And at that time no one used to pray except the people of Al-Madinah.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں