کس طریقہ سے نماز فرض ہوئی؟
راوی: یوسف بن سعید , حجاج بن محمد , محمد بن عبداللہ الشعشی , عبداللہ بن ابوبکر بن حارث بن ہشام , امیة بن عبداللہ بن خالد بن اسید
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ کَيْفَ تَقْصُرُ الصَّلَاةَ وَإِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ يَا ابْنَ أَخِي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانَا وَنَحْنُ ضُلَّالٌ فَعَلَّمَنَا فَکَانَ فِيمَا عَلَّمَنَا أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنَا أَنْ نُصَلِّيَ رَکْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ قَالَ الشُّعَيْثِيُّ وَکَانَ الزُّهْرِيُّ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ
یوسف بن سعید، حجاج بن محمد، محمد بن عبداللہ الشعشی، عبداللہ بن ابوبکر بن حارث بن ہشام، امیہ بن عبداللہ بن خالد بن اسید سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے فرمایا کہ تم کس طریقہ سے نماز قصر ادا کرتے ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم لوگوں پر کسی قسم کا گناہ نہیں ہے نماز کے قصر کرنے میں۔ اگر تم کو خوف ہو کفار کے فساد کا (قصر کا مدار خوف پر ہے اب خوف کا عالم نہیں) عبداللہ بن عمر نے جواب میں فرمایا اے میرے بھتیجے! رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس ایسی حالت میں تشریف لائے تھے جب کہ ہم لوگ گمراہ تھے (اسلام کی معمولی بات سے بھی ناواقف تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو علم سے واقف کرایا یعنی دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائی اور علم کی دولت ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نصیب ہوئی تو یہ بات ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہی سکھلائی اور بتلائی کہ حکم الٰہی یہ ہے کہ تم لوگ حالت سفر میں فرض نماز دو رکعت پڑھو چاہے خوف کا عالم ہو یا نہ ہو۔ پس قرآن کریم سے نماز قصر خوف کی حالت میں پڑھنا ثابت ہوتا ہے اس لئے جس طریقہ سے قرآن کریم کی آیات پر عمل ضروری ہے اسی طریقہ سے حدیث شریف پر بھی عمل کرنا ضروری ہے۔
It was narrated that Umayyah bin ‘Abdullah bin Khalid bin Asid said to Ibn ‘Umar: “How can the Salah be shortened as Allah says: There is no sin on you if you shorten As-salah (the prayer) if you are in fear.?” Ibn ‘Umar said: “son of my brother! The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us when we had gone astray and he taught us. One of the things that he taught us was that Allah, the Mighty and Sublime, has commanded us to pray two Rak’ahs when traveling.” (Hasan)