فرضیت نماز
راوی: عمرو بن ہشام , مخلد , سعید بن عبدالعزیز , یزید بن ابومالک , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ خَطْوُهَا عِنْدَ مُنْتَهَی طَرْفِهَا فَرَکِبْتُ وَمَعِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسِرْتُ فَقَالَ انْزِلْ فَصَلِّ فَفَعَلْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ صَلَّيْتَ بِطَيْبَةَ وَإِلَيْهَا الْمُهَاجَرُ ثُمَّ قَالَ انْزِلْ فَصَلِّ فَصَلَّيْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ صَلَّيْتَ بِطُورِ سَيْنَائَ حَيْثُ کَلَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ قَالَ انْزِلْ فَصَلِّ فَنَزَلْتُ فَصَلَّيْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ صَلَّيْتَ بِبَيْتِ لَحْمٍ حَيْثُ وُلِدَ عِيسَی عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ دَخَلْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَجُمِعَ لِي الْأَنْبِيَائُ عَلَيْهِمْ السَّلَام فَقَدَّمَنِي جِبْرِيلُ حَتَّی أَمَمْتُهُمْ ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَإِذَا فِيهَا آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الثَّانِيَةِ فَإِذَا فِيهَا ابْنَا الْخَالَةِ عِيسَی وَيَحْيَی عَلَيْهِمَا السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ فَإِذَا فِيهَا يُوسُفُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الرَّابِعَةِ فَإِذَا فِيهَا هَارُونُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَةِ فَإِذَا فِيهَا إِدْرِيسُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَإِذَا فِيهَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَإِذَا فِيهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي فَوْقَ سَبْعِ سَمَوَاتٍ فَأَتَيْنَا سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی فَغَشِيَتْنِي ضَبَابَةٌ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا فَقِيلَ لِي إِنِّي يَوْمَ خَلَقْتُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَرَضْتُ عَلَيْکَ وَعَلَی أُمَّتِکَ خَمْسِينَ صَلَاةً فَقُمْ بِهَا أَنْتَ وَأُمَّتُکَ فَرَجَعْتُ إِلَی إِبْرَاهِيمَ فَلَمْ يَسْأَلْنِي عَنْ شَيْئٍ ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَی مُوسَی فَقَالَ کَمْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْکَ وَعَلَی أُمَّتِکَ قُلْتُ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَإِنَّکَ لَا تَسْتَطِيعُ أَنْ تَقُومَ بِهَا أَنْتَ وَلَا أُمَّتُکَ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَرَجَعْتُ إِلَی رَبِّي فَخَفَّفَ عَنِّي عَشْرًا ثُمَّ أَتَيْتُ مُوسَی فَأَمَرَنِي بِالرُّجُوعِ فَرَجَعْتُ فَخَفَّفَ عَنِّي عَشْرًا ثُمَّ رُدَّتْ إِلَی خَمْسِ صَلَوَاتٍ قَالَ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّهُ فَرَضَ عَلَی بَنِي إِسْرَائِيلَ صَلَاتَيْنِ فَمَا قَامُوا بِهِمَا فَرَجَعْتُ إِلَی رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَسَأَلْتُهُ التَّخْفِيفَ فَقَالَ إِنِّي يَوْمَ خَلَقْتُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَرَضْتُ عَلَيْکَ وَعَلَی أُمَّتِکَ خَمْسِينَ صَلَاةً فَخَمْسٌ بِخَمْسِينَ فَقُمْ بِهَا أَنْتَ وَأُمَّتُکَ فَعَرَفْتُ أَنَّهَا مِنْ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی صِرَّی فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ ارْجِعْ فَعَرَفْتُ أَنَّهَا مِنْ اللَّهِ صِرَّی أَيْ حَتْمٌ فَلَمْ أَرْجِعْ
عمرو بن ہشام، مخلد، سعید بن عبدالعزیز، یزید بن ابومالک، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا (ایک روز) میرے پاس ایک جانور لایا گیا جو کہ گدھے سے بڑا تھا اور خچر سے چھوٹا تھا اس کا قدم جس جگہ تک نگاہ جاتی تھی وہیں تک پڑتا تھا میں اس جانور پر سوار ہوا اور میرے ساتھ جبرائیل تھے تو میں روانہ ہوگیا حضرت جبرائیل نے فرمایا اب اتر جاؤ اور نماز ادا کرو۔ میں اتر گیا اور نماز ادا کی۔ حضرت جبرائیل نے فرمایا کہ تم واقف ہو کہ تم نے نماز کس جگہ ادا کی۔ طیبہ (مدینہ منورہ کا لقب) اسی جانب ہجرت ہوگی۔ پھر حضرت جبرائیل نے فرمایا اس جگہ اتر جاؤ اور نماز ادا کرو میں نے نماز ادا کی۔ حضرت جبرائیل نے دریافت کیا کہ تم واقف ہو کہ تم نے نماز کس جگہ نماز ادا کی؟ یہ جگہ بیت اللحم ہے کہ جس جگہ حضرت عیسیٰ کی ولادت مبارکہ ہوئی تھی پھر میں بیت المقدس پہنچا وہاں پر تمام حضرات انبیاء جمع تھے حضرت جبرائیل نے مجھ کو آگے کی جانب بڑھایا۔ میں تمام حضرات کا امام بنا پھر حضرت جبرائیل مجھ کو چڑھا کر آسمان اول پر لے گئے اس جگہ حضرت آدم سے میری ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد دوسرے آسمان پر لے گئے وہاں پر دونوں خالہ زاد بھائی حضرت عیسیٰ اور حضرت یحیی سے ملاقات ہوئی۔ پھر تیسرے آسمان پر لے گئے وہاں پر حضرت یوسف سے میری ملاقات ہوئی۔ پھر چوتھے آسمان پر لے گئے وہاں پر میری ملاقات حضرت ہارون سے ہوئی پھر مجھ کو پانچویں آسمان پر لے گئے وہاں پر حضرت ادریس سے ملاقات ہوئی۔ پھر چھٹے آسمان پر لے گئے وہاں پر حضرت موسیٰ سے ملاقات ہوئی۔ پھر ساتویں آسمان پر لے گئے وہاں پر میری ملاقات حضرت ابراہیم سے ہوئی پھر مجھ کو ساتویں آسمان کے اوپر لے گئے یہاں تک کہ ہم لوگ مقام سدرة المنتہی کے نزدیک پہنچ گئے وہاں پر مجھ پر ایک بادل کے ٹکڑے نے سایہ کر دیا (کیونکہ اس ٹکڑے میں اللہ تعالیٰ کی تجلی تھی) میں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگیا اس کے بعد مجھ سے فرمایا کہ جس روز میں نے زمین اور آسمان کو پیدا کیا تھا اس روز تم پر اور تمہاری امت پر پچاس نمازیں فرض قرار دی گئی تھیں اب ان نمازوں کو آپ ادا فرمائیں اور ان نمازوں کو آپ کی امت کو بھی ادا کرنا چاہیے بہرحال میں واپس آکر حضرت ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے مجھ سے کوئی بات نہیں دریافت کی پھر میں حضرت موسیٰ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے فرمایا کہ کس قدر نمازیں آپ کے ذمہ قرار دی گئی ہیں؟ اور تمہاری امت پر کتنی نمازیں ادا کرنا لازم فرمایا گیا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ پچاس نمازیں۔ حضرت موسیٰ نے فرمایا کہ نہ تو تمہارے اندر اس قدر طاقت ہے اور نہ ہی تمہاری امت میں اس قدر طاقت ہے اس وجہ سے تم پھر اپنے پروردگار کی خدمت میں واپس جاؤ اور نمازوں کی تعداد میں تم کمی کراؤ۔ چنانچہ میں واپس ہوگیا پھر اللہ تعالیٰ نے نمازوں کی تعداد میں دس نمازوں کی کمی فرما دی۔ یہاں تک کہ وہ نمازیں صرف پانچ باقی رہ گئیں اس پر حضرت موسیٰ نے فرمایا کہ تم واپس جاؤ اور پھر ایک مرتبہ نمازوں کی تعداد میں کمی کرا لو۔ اس وجہ سے قوم بنی اسرائیل پر دو نمازیں قرار دی گئی تھیں وہ لوگ اس نماز کو نہیں ادا کر سکے۔ چنانچہ پھر میں دربار الٰہی میں حاضر ہوا اور نماز کی تعداد میں کمی کرانا چاہا اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس روز سے میں نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا ہے اسی روز تم پر اور تمہاری امت پر پچاس نمازیں فرض قرار دی گئی تھیں۔ اب یہ پانچ نمازیں پچاس نمازوں کے برابر ہیں تو تم لوگ ان نمازوں کو ادا کرو اور آپ کی امت بھی ان نمازوں کو ادا کرے (مطلب یہ ہے کہ پانچ نمازوں سے کم نہ ہوں گی اور پانچ نمازیں اب قطعی اور لازمی قرار دے دی گئی ہیں) اس کے بعد حضرت موسیٰ کی خدمت میں واپس آیا انہوں نے فرمایا کہ تم جاؤ پھر تم اللہ تعالیٰ کے حضور واپس جاؤ۔ اب یہ بات اچھی طرح میرے ذہن نشین ہو چکی تھی۔ یہ حکم اب قطعی اور لازمی ہے اس وجہ سے میں پھر بارگاہ اللہ وندی میں (نماز میں تخفیف کیلئے) نہیں گیا۔
Anas bin Malik narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I was brought an animal that was larger than a donkey and smaller than mule, whose stride could reach as far as it could see. I mounted it, and Jibril was with me, and I set off. Then he said: ‘Dismount and pray,’ so I did that. He said: ‘Do you know where you have prayed? You have prayed in Taibah, which will be the place of the emigration.’ Then he said: ‘Dismount and pray,’ so I prayed. He said: ‘Do you know where you have prayed? You have prayed in Mount Sinai, where Allah, the Mighty and Sublime, spoke to Musa, peace be upon him.’ Then he said: ‘Dismount and pray.’ So I dismounted and prayed, and he said: ‘Do you know where you have prayed? You have prayed in Bethlehem, where ‘Eisa, peace be upon him, was born.’ Then I entered Bait Al-Maqdis (Jerusalem) where the Prophets, peace be upon them, were assembled for me, and Jiba’iI brought me forward to lead them in prayer. Then I was taken up to the first heaven, where I saw Adam, peace be upon him. Then I was taken up to the second heaven where I saw the maternal cousins ‘Eisa and Yahya, peace be upon them. Then I was taken up to the third heaven where I saw Yusuf, peace be upon him. Then I was taken up to the fourth heaven where I saw Harun, peace be upon him. Then I was taken up to the fifth heaven where I saw Idris, peace be upon him. Then I was taken up to the sixth heaven where I saw Musa, peace be upon him. Then I was taken up to the seventh heaven where I saw Ibrahim, peace be upon him. Then I was taken up above seven heavens and we came to Sidrah Al-Muntaha and I was covered with fog. I fell down prostrate and it was said to me: ‘(Indeed) The day I created the heavens and the Earth, I enjoined upon you and your Ummah fifty prayers, so establish them, you and your Ummah.’ I came back to Ibrahim and he did not ask me about anything, then I came to Musaand he said: ‘How much did your Lord enjoin upon you and your Ummah?’ I said: ‘Fifty prayers.’ He said: ‘You will not be able to establish them, neither you nor your Ummah. Go back to your Lord and ask Him to reduce it.’ So I went back to my Lord and He reduced it by ten. Then I came to Musaand he told me to go back, so I went back and He reduced it by ten. Then I came to Musaand he told me to go back, so I went back and He reduced it by ten. Then it was reduced to five prayers. He (Musa) said: ‘Go back to your Lord and ask Him to reduce it, for two prayers were enjoined upon the Children of Israel but they did not establish them.’ So I went back to my Lord and asked Him to reduce it, but He said: ‘The day I created the heavens and the Earth, I enjoined fifty prayers upon you and your Ummah. Five is for fifty, so establish them, you and your Ummah.’ I knew that this was what Allah, the Mighty and Sublime, had determined so I went back to Musa, peace be upon him, and he said: ‘Go back.’ But I knew that it was what Allah had determined, so I did not go back.” (Hasan)