اگر کسی شخص نے احرام کے واسطے غسل کیا اور اس نہ احرام کے بعد پھر خوشبو لگائی اور اس خوشبو کا اثر باقی رہ گیا تو کیا حکم ہے؟
راوی: ہناد بن سری , وکیع , سعد و سفیان , ابراہیم بن محمد بن منتشر , عبداللہ ابن عمر
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ وَکِيعٍ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ لَأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنَضَخُ طِيبًا فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ فَقَالَتْ طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ عَلَی نِسَائِهِ ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا
ہناد بن سری، وکیع، سعد و سفیان، ابراہیم بن محمد بن منتشر، عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ اگر میں گندھک لگا کر حج کروں تو مجھ کو یہ عمل اچھا معلوم ہوتا ہے اس سے کہ میں حالت احرام میں ہوں اور حج کروں اس حالت میں کہ خوشبو پھیلاتا ہوں (یعنی میرے جسم یا کپڑے سے خوشبو آتی ہو) محمد بن منتشر نے فرمایا یہ سن کر میں حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے فرمایا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خود خوشبو لگائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے پھر اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احرام باندھا (تو احرام کی حالت میں خوشبو کا اثر باقی رہا)۔
It was narrated from Ibrahim bin Muhammad bin Al-Muntashir that his father said: “I heard Ibn ‘Umar say: ‘I would rather wake up in the morning covered in tar than wake up and enter Ii with the smell of perfume coming from me.’ I entered upon ‘Aishah and told her what he had said, and she said: ‘I put perfume on the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he went round to all his wives, then in the morning he entered Ihram.” (Sahih)