حیض کی ابتدائاور یہ کہ کیا حیض کو نفاس بھی کہتے ہیں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سفیان , عبدالرحمن بن قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق , عائشہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَی إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا کُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا لَکِ أَنَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، عبدالرحمن بن قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حج کے ارادہ سے نکلے جس وقت ہم لوگ سرف نامی جگہ پہنچے تو مجھ کو حیض آنا شروع ہوگیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں اس وقت رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم کو کیا ہوگیا ہے میرا خیال ہے کہ تم کو نفاس (حیض) آنا شروع ہوگیا۔ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تو وہ امر ہے کہ جو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دیاہے۔ تم وہ تمام کام کرو جو کام حاجی لوگ کرتے ہیں۔ لیکن خانہ کعبہ کا طواف نہ کرو۔
It was narrated that ‘Aishah said: “We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with no intention other than Hajj. When he was in Sarif I began menstruating. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered upon me and I was weeping. He said: ‘What is the matter with you? Has your Nifas begun?’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘This is something that Allah the Mighty and Sublime has decreed for the daughters of Adam. Do what the pilgrims do but do not perform Tawaf around the House.” (Sahih)