طشت میں پیشاب کرنا
راوی: عمرو بن علی , ازہر , ابن عون , ابراہیم , اسود , عائشہ
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا أَزْهَرُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ يَقُولُونَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَی إِلَی عَلِيٍّ لَقَدْ دَعَا بِالطَّسْتِ لِيَبُولَ فِيهَا فَانْخَنَثَتْ نَفْسُهُ وَمَا أَشْعُرُ فَإِلَی مَنْ أَوْصَی قَالَ الشَّيْخُ أَزْهَرُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ
عمرو بن علی، ازہر، ابن عون، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کو وصیت فرمائی حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک طشت پیشاب کرنے کے واسطے طلب فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم مبارک(بیماری کی شدت کی وجہ سے) دوہرا ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو احساس نہ ہوا پھر معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس کو وصیت فرمائی۔
It was narrated that ‘Aishah said: “They say that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم made a will for ‘Ali, but he called for a basin in which to urinate, then he went flaccid suddenly (and died), so how could he leave a will?!”(Sahih)