جنبی شخص کو تیمم کرنا درست ہے
راوی: محمد بن علاء , ابومعاویہ , اعمش , شقیق
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَی فَقَالَ أَبُو مُوسَی أَوْ لَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ فَتَمَرَّغْتُ بِالصَّعِيدِ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ هَکَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَی الْأَرْضِ ضَرْبَةً فَمَسَحَ کَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَضَهُمَا ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَی يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَی شِمَالِهِ عَلَی کَفَّيْهِ وَوَجْهِهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَوَ لَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ
محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، شقیق سے روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت ابوموسیٰ کے پاس بیٹھا تھا حضرت ابوموسیٰ نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے فرمایا کیا تم نے حضرت عمار کا یہ قول نہیں سنا جس وقت انہوں نے حضرت عمر سے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کام کے واسطے بھیجا مجھ کو وہاں غسل کرنے کی ضرورت پیش آگئی اور پانی نہ مل سکا تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کو اس طریقہ سے کرنا کافی تھا اور دونوں ہاتھوں کو زمین پر ایک مرتبہ مارا اور دونوں ہتھیلیوں پر پھونک ماری پھر بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر مارا اور دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر مارا اپنے دونوں پہنچوں سمیت اور پھر چہرہ پر مسح فرمایا۔ حضرت عبداللہ نے فرمایا تم نہیں دیکھتے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عمار کے فرمانے پر اکتفا نہیں کیا۔
It was narrated that Shaqiq said: “I was sitting with ‘Abdullah and Abu Musa, and Abu Musa said: ‘Have you not heard what ‘Ammar said to ‘Umar: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent me on an errand and I became Junub, and I could not find water, so I rolled in the earth then I came to the Prophet and told him about that.’ He said: ‘It would have been sufficient for you to do this,’ and he struck the earth with his hands, then wiped his hands, then knocked them together to remove the dust, then he wiped his right hand with his left and his left hand with his right, palm to palm, and wiped his face.” Then ‘Abdullah said: “Did you not see that ‘Umar was not convinced by what ‘Ammar said?” (Sahih)