سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 319

تیمم کا دوسرا طریقہ کہ جس میں ہاتھ مار کر گرد غبار کا تذکرہ ہے

راوی: محمد بن بشار , عبدالرحمن , سفیان , سلمہ , ابومالک و عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزی , عبدالرحمن بن ابزی

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ رُبَّمَا نَمْکُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَائَ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَإِذَا لَمْ أَجِدْ الْمَائَ لَمْ أَکُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّی أَجِدَ الْمَائَ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ أَتَذْکُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ کُنْتَ بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا وَنَحْنُ نَرْعَی الْإِبِلَ فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا قَالَ نَعَمْ أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ فَقَالَ إِنْ کَانَ الصَّعِيدُ لَکَافِيکَ وَضَرَبَ بِکَفَّيْهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْکُرْهُ قَالَ وَلَکِنْ نُوَلِّيکَ مِنْ ذَلِکَ مَا تَوَلَّيْتَ

محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، سلمہ، ابومالک و عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزی، عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت عمر کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے کہا اے امیرالمومنین کبھی ایک ایک دو دو ماہ تک ہم لوگوں کو پانی (وضو یا غسل کے مطابق) نہیں ملتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا مجھ کو نہ پانی ملے تو میں نماز نہ پڑھوں۔ جس وقت تک میں پانی حاصل نہ کر سکوں۔ حضرت عمار بن یاسر نے فرمایا اے امیرالمؤمنین آپ کو یاد ہے کہ جس وقت میں اور تم دونوں فلاں فلاں جگہ پر موجود تھے اور ہم اونٹ چراتے تھے تو تم کو معلوم ہے کہ ہم کو غسل کرنے کی ضرورت پیش آئی تھی میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کو مٹی کافی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلی کو زمین پر مارا پھر ان کو پھونک ماری اور چہرہ پر مسح فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے عمار تم اللہ سے ڈرو کہ تم بغیر کسی روک ٹوک کے حدیث نقل کرتے ہو (شاید تم بھول گئے ہو یا تم کو دھوکا ہوگیا ہے) حضرت عمار نے فرمایا اے امیرالمؤمنین اگر آپ چاہیں تو میں اس حدیث کو نقل نہ کروں گا۔ حضرت عمر نے فرمایا نہیں بلکہ تم نقل کرو اس کو ہم تمہارے ہی حوالے کر دیں گے یعنی تم خود ہی اس پر عمل کرنا ہم اس پر عمل نہیں کریں گے جس وقت تک دوسرے شخص کی گواہی بھی نہ آئے۔

It was narrated that ‘Abdur Rahman bin Abza said: “We were with ‘Umar when a man came to him and said: ‘Commander of the Believers! sometimes we stay for a month or two without finding any water. Umar said: As if I did not find water, I would not pray until I found water.’ ‘Ammar bin Yasir said: ‘Do you remember, Commander of the Believers, when you were in such and such a place and we were rearing the camels, and you know that we became Junub?’ He said: ‘Yes.’ ‘As for me I rolled in the dust, then we came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he laughed and said: “Clean earth would have been sufficient for you.” And he struck his hands on the earth then blew on them, then he wiped his face and part of his forearms. He (‘Umar) said: “Fear Allah, ‘Ammar!” He said: ‘Commander of the Believers! If you wish I will not mention it.’ He said: ‘No, we will let you bear the burde of what you took upon yourself.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں