سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 315

مقیم ہونے کی حالت میں تیمم

راوی: محمد بن بشار , محمد , شعبہ , سلمہ , ابوذر , ابن عبدالرحمن بن ابزی

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ ذَرٍّ عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ قَالَ عُمَرُ لَا تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَذْکُرُ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ الْمَائَ فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فِي التُّرَابِ فَصَلَّيْتُ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَکَفَّيْهِ وَسَلَمَةُ شَکَّ لَا يَدْرِي فِيهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَی الْکَفَّيْنِ فَقَالَ عُمَرُ نُوَلِّيکَ مَا تَوَلَّيْتَ

محمد بن بشار، محمد، شعبہ، سلمہ، ابوذر، ابن عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے دریافت کیا کہ مجھ کو جنابت کی حالت لاحق ہوگئی ہے اور پانی غسل کے لئے نہ مل سکا حضرت عمر نے فرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو (یعنی نماز اس صورت میں قضا کر دو) جس وقت پانی مل جائے تو تم اس وقت غسل کر کے نماز ادا کرلینا۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے امیرالمومنین کیا آپ کو یہ بات نہیں یاد ہے کہ جس وقت میں اور آپ دونوں ایک لشکر میں تھے اور ہم کو حالت جنابت ہوگئی تھی اور ہم کو پانی نہیں مل سکا تھا اور آپ نے نماز ہی نہیں پڑھی تھی اور میں نے مقام منی میں پہنچ کر نماز ادا کی ہم لوگ جس وقت خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (تم کو مٹی میں لوٹ مارنا ضروری نہیں تھا) تم کو کافی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر ان میں پھونک ماری اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرہ مبارک اور دونوں ہاتھوں کو منہ اور ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر پھیرا۔ سلمہ نے شک کیا ہے ہاتھوں کا مسح دونوں پہنچوں تک یا دونوں کہنی تک (پھیرا) یہ سن کر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جو تم نے نقل کیا ہے اس کو ہم تمہارے ہی سپرد کرتے ہیں۔

It was narrated from Ibn ‘Abdur-Rahman bin Abza from his father that a man came to ‘Umar and said: “I have become Junub and I do not have any water.” ‘Umar said: “Do not pray.” But ‘Ammar bin Yasir said: “Commander of the Believers! Don’t you remember when you and I were on a campaign and we became Junub and could not find water? You did not pray, but I rolled in the dust and prayed. Then we came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: ‘It would have been sufficient for you (to do this),’ then the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم struck his hands on the ground and blew on them, then wiped his face and hands with them” — (one of the narrators) Salamah was uncertain and did not know whether that was up to the elbows or just the hands. And ‘Umar said: “We will let you bear the burden of what you took upon yourself.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں