تیمم کے شروع ہونے سے متعلق
راوی: قتیبہ , مالک , عبدالرحمن بن قاسم , عائشہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ أَوْ ذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَتَی النَّاسُ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالُوا أَلَا تَرَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَی فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَمَا مَنَعَنِي مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَيْرِ مَائٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي کُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ
قتیبہ، مالک، عبدالرحمن بن قاسم، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں نکلے اور ہم جس وقت مقام بیداء یا ذات الجیش میں پہنچ گئے تو میرا گلے کا ہار ٹوٹ کر گر گیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو تلاش فرمانے کیلئے رک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمرا دوسرے لوگ بھی ٹھہر گئے۔ لیکن وہاں پر پانی موجود نہ تھا اور نہ ہی لوگوں کے ہمراہ پانی تھا۔ چنانچہ لوگ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ آپ دیکھ لیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیا کارنامہ انجام دیا ہے؟ (یعنی ہار گم کر دیا) اور انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی ایک ایسی جگہ ٹھہرا دیا جہاں پر پانی تک نہیں ہے اور نہ ساتھیوں کے ساتھ پانی ہے۔ یہ بات سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا تشریف لائے اور اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سو گئے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ تم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور دیگر حضرات کو ایک ایسی جگہ روک دیا (یعنی ٹھہرنے پر مجبور کیا) کہ جس جگہ نہ تو پانی ہے اور نہ ہی ساتھیوں کے ساتھ پانی ہے اور یہ فرما کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ پر ناراض ہو گئے اور میری کمر میں (لکڑی وغیرہ سے) ٹھونک مارنے لگے اور میرے اوپر ناراض ہو گئے لیکن میں اپنی جگہ سے نہیں ہلی صرف اسی وجہ سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح سے آرام فرما رہے) اور سوتے رہے۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت بیدار ہوئے تو وہاں پر پانی موجود نہ تھا۔ چنانچہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بعض حضرات نے بغیر وضو کے ہی نماز پڑھ لی اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت تیمم نازل فرمائی۔ حضرت اسید بن حضیر نے فرمایا کہ یہ تمہاری پہلی ہی برکت نہیں ہے اے صدیق اکبر کے گھر کے لوگو۔ عائشہ صدیقہ نے فرمایا اس کے بعد ہم نے اپنا اونٹ اٹھایا کہ جس پر میں سوار تھی تو پھر میرا ہار اس کے نیچے سے مل گیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on one of his journeys, and when we were in Al-Baida’ or Dhat Al-Jaish, a necklace of mine broke and fell. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stayed there looking for it and the people stayed with him. There was no water near them, and they did not have water with them. The people came to Abu Bakr, may Allah be pleased with him, and said: ‘Do you see what ‘Aishah has done? She has made the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the people stop and they are not near any water and they do not have water with them.’ Abu Bakr, may Allah be pleased with him, came while the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was resting his head on my thigh and had gone to sleep. He said: ‘You have detained the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the people, and they are not near any water and they do not have any water with them.” ‘Aishah said: “Abu Bakr rebuked me and said whatever Allah willed he would say. He started poking me on my hip, and the only thing that prevented me from moving was the fact that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was resting on my thigh. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم slept until morning when he woke up without any water. Then Allah, the Mighty and Sublime revealed the verse of Tayammum. Usaid bin Hudair said: ‘This is not the first time we have been blessed because of you, family of Abu Bakr!” She said: “Then we made the camel that I had been riding stand up, and we found the necklace beneath it.” (Sahih)