سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 309

جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کے پیشاب کا حکم

راوی: محمد بن وہب , محمد بن سلمہ , ابوعبدالرحیم , زید بن ابوانسة , طلحہ بن مصرف , یحیی بن سعید , انس بن مالک

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ حَتَّی اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ فَبَعَثَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی لِقَاحٍ لَهُ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّی صَحُّوا فَقَتَلُوا رَاعِيَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُ الْمَلِکِ لِأَنَسٍ وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ بِکُفْرٍ أَمْ بِذَنْبٍ قَالَ بِکُفْرٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَنَسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ طَلْحَةَ وَالصَّوَابُ عِنْدِي وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ يَحْيَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلٌ

محمد بن وہب، محمد بن سلمہ، ابوعبدالرحیم، زید بن ابوانسة، طلحہ بن مصرف، یحیی بن سعید، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ چند لوگ قبیلہ عرینہ کے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور ان لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ ان لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہ آئی۔ ان کے (چہروں کے رنگ) پیلے پڑ گئے اور ان کے پیٹ اوپر کو چڑھ گئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کو دودھ دینے والی اونٹنی دے کر حکم فرمایا کہ تم لوگ اس اونٹنی کا دودھ اور پیشاب (بطور علاج) پی لو۔ ان لوگوں نے اسی طریقہ سے کیا حتی کہ وہ لوگ شفا پا گئے۔ تو وہ لوگوں چرواہوں کو قتل کر کے اونٹ ہانک کر ساتھ لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کی تلاش میں آدمی دوڑائے اور ان کو پکڑ کر لانے کا حکم فرمایا۔ وہ لوگ گرفتار ہو کر آئے تو ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں چلائی گئی۔ عبدالملک بن مروان جو کہ اس وقت اہل اسلام کا امیر اور حاکم تھا انہوں نے انس سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سزا ان لوگوں کو کفر قبول کرنے (یا مرتد ہونے) کی وجہ سے دی یا ان کے جرم کی وجہ سے تھی؟ انس نے جواب میں فرمایا کفر کی وجہ سے سزا دی۔

It was narrated from Anas bin Malik that some Bedouins from ‘Urainah came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and became Muslim, but the climate of Al-Madinah did not suit them; their skin turned yellow and their stomachs became swollen. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent them to some pregnant camels of his and told them to drink their milk and urine until they recovered. Then they killed the camel-herder and drove the camels away. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent people after them, and they were brought back. Their hands and feet were cut off and their eyes were smoldered with burning nails. The Commander of the Believers, ‘Abdul-Malik, said to Anas — when he was narrating this Hadith to him — “(Were they being punished) for Kufr or for a sin?” He said: “For Kufr.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں