ایک دوسری قسم کی تعزیت سے متعلق فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , معمر , ابن طاؤس , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُرْسِلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَلَمَّا جَائَهُ صَکَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ فَرَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ فَرَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِکُلِّ مَا غَطَّتْ يَدُهُ بِکُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ قَالَ أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ قَالَ الْمَوْتُ قَالَ فَالْآنَ فَسَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ موت کا فرشتہ (عزرائیل) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے جس وقت وہ ان کے پاس پہنچا تو موسیٰ علیہ السلام نے ان کے ایک طمانچہ رسید کیا جس سے موت کے فرشتہ کی آنکھ پھوٹ گئی اور وہ پروردگار کے پاس گئے اور عرض کیا اے میرے پروردگار! تو نے مجھ کو ایک ایسے بندے کے پاس بھیجا جو کہ مرنا نہیں چاہتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتہ کی آنکھ درست فرما دی اور فرمایا پھر تم اس بندے کے پاس دوبارہ جاؤ اور کہو کہ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پشت پر رکھے کہ جس قدر بال اس کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال اس کی عمر ہوگی چنانچہ موت کا فرشتہ حاضر ہوا اور اس نے اس طرح سے کہا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ پھر تو مجھ کو موت آنا اور مجھے مر جانا بہتر ہے اور دعا فرمائی اے اللہ! مجھ کو پاک زمین (بیت المقدس) سے نزدیک کر دے پتھر کی مار کے برابر۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میں اس جگہ ہوتا تو تم کو ان کی قبر کی نشاندھی (راہبری) کرتا جو کہ لال رنگ کے ٹیلے کے نیچے ہے۔