سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 2094

مرنے والے پر اظہار غم سے متعلق

راوی: ہارون بن زید , ابن ابوزرقاء , خالد بن میسرة , معاویہ بن قرة

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي الزَّرْقَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ يَجْلِسُ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ لَهُ ابْنٌ صَغِيرٌ يَأْتِيهِ مِنْ خَلْفِ ظَهْرِهِ فَيُقْعِدُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَهَلَکَ فَامْتَنَعَ الرَّجُلُ أَنْ يَحْضُرَ الْحَلْقَةَ لِذِکْرِ ابْنِهِ فَحَزِنَ عَلَيْهِ فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَالِي لَا أَرَی فُلَانًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ بُنَيُّهُ الَّذِي رَأَيْتَهُ هَلَکَ فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ بُنَيِّهِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ هَلَکَ فَعَزَّاهُ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا فُلَانُ أَيُّمَا کَانَ أَحَبُّ إِلَيْکَ أَنْ تَمَتَّعَ بِهِ عُمُرَکَ أَوْ لَا تَأْتِي غَدًا إِلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ قَدْ سَبَقَکَ إِلَيْهِ يَفْتَحُهُ لَکَ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَلْ يَسْبِقُنِي إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُهَا لِي لَهُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ قَالَ فَذَاکَ لَکَ

ہارون بن زید، ابن ابوزرقاء، خالد بن میسرة، معاویہ بن قرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی تشریف رکھتے تھے ان میں ایک شخص تھا کہ جس کا ایک چھوٹا بچہ اس کی پشت کی جانب سے آتا تھا اور وہ اس کو اپنے سامنے بٹھلایا کرتا تھا۔ اتفاق سے وہ بچہ مر گیا اس شخص نے جلسہ میں حاضری چھوڑ دی اس خیال سے کہ بچہ یاد آئے گا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو نہیں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ میں فلاں آدمی کو نہیں دیکھ رہا ہوں۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کا چھوٹا بچہ جس کو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا تھا اس کا انتقال ہوگیا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر اس شخص سے ملاقات کی اور اس کے بچہ کی خیریت دریافت فرمائی اس شخص نے جواب دیا کہ وہ بچہ تو مر چکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تعزیت فرمائی اور اس کی وفات پر اظہار افسوس فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے شخص تجھ کو کونسی بات پسند ہے یہ کہ تو اس سے فائدہ اٹھاتا اپنی عمر بھر یا یہ کہ جب تو قیامت کے روز جنت کے کسی دروازے پر جائے گا اس کو اپنے سے پہلے وہاں پائے گا اور وہ تیرے لئے دروازہ کھولے گا وہ بولا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات کہ جنت کے دروازے پر مجھ سے پہلے پہنچے میرے لئے دروازہ کھولے مجھے زیادہ پسند ہے (اس کے جینے سے)آپ نے فرمایا یہی ہوگا تیرے لئے۔

یہ حدیث شیئر کریں