قبر پر درخت کی شاخ لگانے سے متعلق احادیث
راوی: ہناد بن نصری , ابومعاویہ , اعمش , مجاہد , طاؤس , ابن عباس
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ لَعَلَّهُمَا أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا
ہناد بن نصری، ابومعاویہ، اعمش، مجاہد، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو قبور کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ ان کو عذاب ہوتا ہے (لوگوں کے اعتبار سے) اور کچھ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہوتا ایک تو پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا دوسرا شخص چغل خوری کرتا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک تازہ شاخ حاصل فرمائی اور اس کے دو ٹکڑے فرمائے پھر ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹکڑا لگایا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے کس وجہ سے کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہو سکتا ہے کہ (دو شاخ کو قبر پر لگانے کی وجہ سے) ان قبر والوں کے عذاب میں کمی واقع ہوجائے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم di said: “When one of you dies, he is shown his place morning and evening. If he is one of the people of Hell it is said: ‘This is your place, until Allah, the Mighty and Sublime, raises you up on the Day of Resurrection.” (Sahih)