سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 2057

کافر سے قبر میں سوال وجواب

راوی: احمد بن ابوعبیداللہ , یزید بن زریع , سعید , قتادہ , انس

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّی عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَکَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَی مَقْعَدِکَ مِنْ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا خَيْرًا مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا وَأَمَّا الْکَافِرُ أَوْ الْمُنَافِقُ فَيُقَالُ لَهُ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي کُنْتُ أَقُولُ کَمَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَهُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ ثُمَّ يُضْرَبُ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ

احمد بن ابوعبید اللہ، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس وقت بندہ اپنی قبر میں دفن کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (اس کو دفن کر کے) واپس آتے ہیں تو وہ ان کے جوتے کی آواز سنتا ہے۔ پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس سے دریافت کرتے ہیں کہ تو ان صاحب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں کیا کہتا تھا؟ تو جو مومن آدمی ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے بھیجے ہوئے ہیں اس سے یہ کہا جاتا ہے کہ دیکھو تم اپنی جگہ دوزخ میں۔ اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کے عوض وہ ٹھکانہ عطا فرمایا کہ جو کہ اس سے بہتر ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے۔ لیکن کافر اور منافق شخص جو ہوتا ہے جب اس سے کہا جاتا ہے کہ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہتے تھے تو وہ کہتا ہے کہ میں واقف نہیں جیسا کہ لوگ کہتے تھے میں بھی کہا کرتا تھا تو اس سے کہا جاتا ہے کہ تو نے اپنی سمجھ بوجھ سے معلوم کر لیا نہ قرآن کریم کی تلاوت کی پھر اس پر ایک مار لگائی جاتی ہے۔ اس کے بعد دونوں کان کے درمیان میں اور وہ شخص ایک زبردست چیخ مارتا ہے جس کو قریب والے سنتے ہیں علاوہ انسان اور جن کے۔

It was narrated from Rashid bin Saad, that a man among the Companions of the Prophet said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, why will the believers be tested in their graves except the martyr?” He said: “The flashing of the swords above his head is trial enough.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں