مقروض شخص کی جنازہ کی نماز
راوی: نوح بن حبیب القومسی , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابوسلمہ , جابر
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقُوْمَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَی رَجُلٍ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَأُتِيَ بِمَيْتٍ فَسَأَلَ أَعَلَيْهِ دَيْنٌ قَالُوا نَعَمْ عَلَيْهِ دِينَارَانِ قَالَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّی عَلَيْهِ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ مَنْ تَرَکَ دَيْنًا فَعَلَيَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ
نوح بن حبیب القومسی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک جنازہ پیش ہوا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس کی نماز جنازہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا کیا اس شخص کے ذمہ قرض ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! اس شخص کے ذمہ دو دینار قرض ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس کی نماز (جنازہ) پڑھ لو۔ یہ سن کر ابوقتادہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں دونوں دینار ادا کروں گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کی نماز جنازہ پڑھ دی پھر جس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (حالات میں) وسعت (مال غنیمت) عطا فرما دی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں ہر ایک مومن پر اس کے نفس سے زیادہ حق رکھتا ہوں اور جو کوئی مقروض ہو کر مر جائے تو وہ قرض میرے ذمہ ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر مر جائے تو وہ اس کے ورثہ کا ہے۔
It was narrated from Jabir bin Samurah that a man killed himself with an arrowhead and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “As for me, I will not pray for him.”
(Sahih).