حضرات شہداء کرام پر نماز کا حکم
راوی: قتیبہ , لیث , یزید , ابوخیر , عقبہ بن عامر
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّی عَلَی أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَی الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي فَرَطٌ لَکُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْکُمْ
قتیبہ، لیث، یزید، ابوخیر، عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ سے ایک مرتبہ باہر نکلے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی احد کے شہداء پر پھر منبر کی جانب آئے اور فرمایا میں تمہارا پیش خیمہ ہوں یعنی قیامت میں تم سے قبل اٹھ کر تم لوگوں کے واسطے جنت میں داخل ہونے کی تیاری کروں گا اور تم پر گواہ ہوں۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that a man from Aslam came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and confessed to committing Zina, and he turned away from him. He admitted it again, and he turned away from him. He admitted it again, and he turned away from him. Then when he had testified against himself four times, the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Are you crazy?” He said: “No.” He said: “Have you been married?” He said: “Yes.” So the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that he be stoned. When the stones struck him, he ran away, but they caught up with him and stoned him and he died. Then the Prophet b. spoke well of him but he did not pray for him. (Sahih)