بچوں پر نماز پڑھنے سے متعلق
راوی: محمد بن منصور , سفیان , طلحہ بن یحیی , عائشہ بنت طلحہ , عائشہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ خَالَتِهَا أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَتْ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ صِبْيَانِ الْأَنْصَارِ فَصَلَّی عَلَيْهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ طُوبَی لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلْ سُوئًا وَلَمْ يُدْرِکْهُ قَالَ أَوَ غَيْرُ ذَلِکَ يَا عَائِشَةُ خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ
محمد بن منصور، سفیان، طلحہ بن یحیی، عائشہ صدیقہ بنت طلحہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ انصار کا ایک بچہ آیا۔پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ خوشی ہو اس کے واسطے کہ تو ایک چڑیا ہے جنت کی چڑیوں میں سے کہ جس نے کسی قسم کی برائی نہیں کی اور نہ یہ بچہ برائی کی عمر کو پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ صدیقہ! تم اور کچھ کہتی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا فرمایا اور اس کے واسطے لوگ پیدا فرمائے اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے (یعنی دنیا میں آنے سے قبل اللہ تعالیٰ نے مقرر فرما دیا ہے کہ یہ شخص جنت کا مستحق ہے اور یہ شخص دوزخ کا اور پھر دوزخ کو پیدا فرمایا اور اس کے واسطے لوگ پیدا کئے اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے پس کیا معلوم کہ یہ لڑکا جنت والوں میں سے ہے یا دوزخ والوں میں سے ہے؟)
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked about the children of the idolators and he said: ‘Allah knows best what they would have done.” (Sahih)