اندر ایک کپڑا لپیٹنا کیسا ہے؟
راوی: یوسف بن سعید , حجاج , ابن جریج , ایوب بن ابوتمیمة , محمد بن سیرین
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يَقُولُ کَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدِمَتْ تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا فَلَمْ تُدْرِکْهُ حَدَّثَتْنَا قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکِ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَی إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ وَلَمْ يَزِدْ عَلَی ذَلِکَ قَالَ لَا أَدْرِي أَيُّ بَنَاتِهِ قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُهُ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ أَتُؤَزَّرُ بِهِ قَالَ لَا أُرَاهُ إِلَّا أَنْ يَقُولَ الْفُفْنَهَا فِيهِ
یوسف بن سعید، حجاج، ابن جریج، ایوب بن ابوتمیمة، محمد بن سیرین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ام عطیہ ایک انصاری خاتون تھیں وہ جلدی میں آئیں (شہر بصرہ میں) اپنے لڑکے کو دیکھنے کے لیے۔ لیکن انہوں نے اپنے لڑکے کو نہیں پایا (بوجہ وفات) تو اس خاتون نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لڑکی کو ہم لوگ غسل دینے میں مشغول تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ ان کو تین مرتبہ یا پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ غسل دو اگر تم مناسب خیال کرو اور تم لوگ پانی اور بیری (کے پتے سے) غسل دو اور آخر میں کچھ کافور شریک کر لو۔ جس وقت تم غسل سے فراغت ہوجاؤ تو مجھے اطلاع دو۔ جس وقت ہم لوگ فراغت حاصل کر چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا تہہ بند پھینک دیا اور ارشاد فرمایا ان کے جسم پر لپیٹ دو اس سے زیادہ بیان نہیں فرمایا اور فرمایا کہ میں واقف نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کونسی صاحبزادی تھیں۔ میں نے عرض کیا کہ اشعار سے کیا مراد ہے؟ کیا ازار پہنانا مقصود ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے لپیٹ دینا مقصود ہے(یہ کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفن کے اندر بطور تبرک لپیٹ دینے کا حکم فرمایا۔)
It was narrated that Ibn Juraij said: “Abu Az-Zubair told me that he heard Jabir say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم delivered a speech and mentioned a man among his Companions who had died. He had been buried at night and wrapped in a shroud that was not sufficient. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم rebuked (them) and said that no one should be buried at night unless constrained to do that. And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: When one of you wants to takes care of his brother, let him shroud him well.” (Sahih)