سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 1873

مصیبت کے وقت صبر اور اللہ تعالیٰ سے ہی مانگنے کا حکم

راوی: سوید بن نصر , عبداللہ , عاصم بن سلیمان , ابوعثمان , اسامة بن زید

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ أَرْسَلَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ أَنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَ اللَّهِ بِأَجَلٍ مُسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا قَالَ هَذَا رَحْمَةٌ يَجْعَلُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ

سوید بن نصر، عبد اللہ، عاصم بن سلیمان، ابوعثمان، اسامة بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں یہ کہلوایا کہ میرے لڑکے کی وفات کا وقت قریب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں کہلوایا کہ خداوند تعالیٰ کی دولت ہے جو وہ واپس لے وہ اس کا ہے اور جو چیز وہ عطا فرمائے وہ بھی اسی کی ہے اور خداوند تعالیٰ کے یہاں ہر ایک چیز کا ایک وقت مقرر ہے اس وجہ سے صبر ہی کرنا چاہیے اور ثواب اور اجر اللہ سے ہی مانگنا چاہیے پھر انہوں نے قسم دے کر کہلوا بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت سعد بن عبدہ اور حضرت معاذ بن جبل اور حضرت ابی بن کعب اور حضرت یزید بن ثابت اور دوسرے حضرات تھے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے وہ لڑکا پیش کیا گیا اس کا سانس اس وقت ٹوٹ رہا تھا یہ منظر دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے حضرت سعد نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جو کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کے قلوب میں رکھ دی ہے اور اللہ تعالیٰ ان ہی بندوں پر رحم فرماتا ہے جو (کہ دوسروں پر) رحم کرتے ہیں ۔

Abu Iyas — Muawiyah bin Qurrah — narrated from his father that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم accompanied by a son of his. He said to him: “Do you love him?” He said: “May Allah love you as I love him.” Then he (the son) died and he noticed his absence and asked about him. He said: “Will it not make you happy to know that you will not come to any of the gates of Paradise but you will find him there, trying to open it for you?” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں