مردہ پر نوحہ کرنا
راوی: سلیمان بن منصوربلخی , عبدالجباربن ورد , ابن ابوملیکة
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْکَةَ يَقُولُ لَمَّا هَلَکَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَبَکَيْنَ النِّسَائُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَا تَنْهَی هَؤُلَائِ عَنْ الْبُکَائِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ رَأَی رَکْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ فَقَالَ انْظُرْ مَنْ الرَّکْبُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَقَالَ عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْکِي عِنْدَهُ يَقُولُ وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ لَا تَبْکِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ کَاذِبَيْنِ مُکَذَّبَيْنِ وَلَکِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ وَإِنَّ لَکُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيکُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی وَلَکِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ
سلیمان بن منصوربلخی، عبدالجباربن ورد، ابن ابوملیکة رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت حضرت ام ابان کا انتقال ہوگیا تو میں بھی لوگوں کے ہمراہ موجود تھا اور حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا خواتین اس وقت رو رہی تھیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رونے سے تم ان کو نہیں روکتے ہو۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ حضرت عمر بھی اسی طریقہ سے کیا کرتے تھے میں ایک مرتبہ حضرت عمر کے ہمراہ نکلا اور اس وقت (مقام) بیداء میں پہنچے تو کچھ سواروں کو میں نے ایک درخت کے نیچے دیکھا۔ مجھ سے کہا گیا کہ تم دیکھو یہ سوار کون لوگ ہیں چنانچہ میں گیا اور میں نے دیکھا کہ وہاں پر حضرت صہیب اور ان کے گھر والے موجود ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم ان لوگوں کو میرے پاس لے کر آؤ بہرحال جس وقت ہم لوگ مدینہ منورہ پہنچے تو حضرت عمر کو زخمی کر دیا گیا تو حضرت صہیب ان کے پاس جا کر رونے لگے اور پکارنے لگے ہائے میرے بھائی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ تم نہ رؤ کیونکہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ میں نے یہ بات حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کی تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم تم یہ حدیث جھوٹے لوگوں اور جھٹلانے والے لوگوں سے روایت نہیں کرتے ہو (مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے یہ حدیث بیان کی ہے وہ سچے لوگ ہیں) لیکن حدیث سننے میں غلطی ہوگئی ہے اور قرآن کریم میں وہ بات موجود ہے کہ جس کی وجہ سے تمہاری تسلی ہو یعنی ارشاد باری تعالیٰ ہے یعنی کوئی شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کافر شخص کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب میں اضافہ کرے گا۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘He is not one of us who strikes his cheeks, rends his garment, calls out the calls of the Jahiliyyah.” (Sahih)