میت کو ڈھانکنے سے متعلق
راوی: محمد بن منصور , سفیان , ابن منکدر , جابربن عبداللہ انصاری
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جِيئَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ بِثَوْبٍ فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَکْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَلَمَّا رُفِعَ سَمِعَ صَوْتَ بَاکِيَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا هَذِهِ بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو قَالَ فَلَا تَبْکِي أَوْ فَلِمَ تَبْکِي مَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّی رُفِعَ
محمد بن منصور، سفیان، ابن منکدر، جابربن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد کو غزوہ احد کے دن لایا گیا اور کفار و مشرکین نے ان کے ناک کان کاٹ دیئے تھے تو وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے لائے گئے اور ان کے اوپر ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا۔ میں نے اس کپڑے کو کھول دینے کا ارادہ کیا لوگوں نے مجھ کو منع کیا ( اس خیال سے کہ یہ بیٹا ہے اور اپنے والد کو اس حالت میں دیکھ کر زار و قطار اور بے قرار ہو جائے گا) پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اور وہ اٹھا لئے گئے (یعنی جنازہ) تو ایک خاتون کے رونے کی آواز سنی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کون خاتون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یہ خاتون حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لڑکی یا ان کی بہن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم رونا بند کر دو کیونکہ فرشتے اپنے پروں سے اس پر سایہ کئے ہوئے ہیں یہاں تک کہ ان کا جنازہ اٹھا لیا گیا۔
It was narrated from Anas that Fatimah wept for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he died. She said: “my father, how close he is now to his Lord! my father, we announce the news (of his death) to Jibril! my father, Jannat Al-Firdaws is now his abode!” (Sahih)