وتر (کے بعد) اور فجر کی سنتوں سے پہلے نوافل پڑھنا جائز ہے
راوی: عبیداللہ بن فضالة بن ابراہیم , محمد بن مبارک صوری , معاویہ , یعنی ابن سلام یحیی بن ابوکثیر , ابوسلمہ بن عبدالرحمن
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَکِ الصُّورِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً تِسْعَ رَکَعَاتٍ قَائِمًا يُوتِرُ فِيهَا وَرَکْعَتَيْنِ جَالِسًا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ قَامَ فَرَکَعَ وَسَجَدَ وَيَفْعَلُ ذَلِکَ بَعْدَ الْوِتْرِ فَإِذَا سَمِعَ نِدَائَ الصُّبْحِ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ
عبیداللہ بن فضالة بن ابراہیم، محمد بن مبارک صوری، معاویہ، یعنی ابن سلام یحیی بن ابوکثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے جن میں سے نو رکعات کھڑے ہو کر پڑھتے وتر بھی انہی میں ہوتا۔ پھر دو رکعات بیٹھ کر پڑھتے اور جب ان رکعتوں میں رکوع کرنے لگتے تو کھڑے ہو جاتے اور کھڑے ہو کر رکوع و سجود کرتے۔ یہ نماز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ پھر جب فجر کی اذان سنتے تو دو ہلکی سی رکعات ادا فرماتے۔
It was narrated from Ibrahim bin Muhammad that he heard his father narrating that he heard ‘Aishah say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would not omit four Rak’ahs before Zuhr and two Rak’ahs before Fajr. (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is what is correct, in our view, and the narration of ‘Uthman bin ‘Umar is a mistake, and Allah, Most High knows best.