پانچ رکعات وتر پڑھنے کا طریقہ اور حکم کے متعلق وتر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: محمد بن اسماعیل بن ابراہیم , یزید , سفیان بن حسین , حکم , مقسم
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ الْحُسَيْنِ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ قَالَ الْوِتْرُ سَبْعٌ فَلَا أَقَلَّ مِنْ خَمْسٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ عَمَّنْ ذَکَرَهُ قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ الْحَکَمُ فَحَجَجْتُ فَلَقِيتُ مِقْسَمًا فَقُلْتُ لَهُ عَمَّنْ قَالَ عَنْ الثِّقَةِ عَنْ عَائِشَةَ وَعَنْ مَيْمُونَةَ
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یزید، سفیان بن حسین، حکم، مقسم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ وتر کی سات رکعات ہیں اور پانچ سے کم نہیں۔ حکم کہتے ہیں میں نے یہ بات ابراہیم کو بتائی تو انہوں نے پوچھا کہ مقسم نے یہ کس سے سنا ہے؟ میں نے کہا مجھے علم نہیں۔ پھر میں حج پر گیا تو وہاں مقسم سے ملاقات ہوگئی۔ چنانچہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے یہ کس سے سنا ہے؟ فرمایا ثقہ سے سنا ہے۔ عائشہ صدیقہ اور میمونہ سے سنا ہے۔
Shu’bah narrated from Qatadah, from Zurarah bin Awfa, from Saad bin Hisham, that ‘Aishah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم grew old and put on weight, he prayed seven Rak’ahs and only sat in the last of them, and he prayed two Rak’ahs while sitting after saying the Taslim, and that was nine, my son! And when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم offered any prayer he liked to persist in doing so.” (Hasan) This is abridged, and Hisham Ad Dastawa’i contradicted him.