سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث ۔ حدیث 1684

ایک رات میں دو دفعہ وتر پڑھنے کی ممانعت کا بیان

راوی: ہناد بن سری , ملازم بن عمرو , عبداللہ بن بدر , قیس بن طلق

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ مُلَازِمِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ قَالَ زَارَنَا أَبِي طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَأَمْسَی بِنَا وَقَامَ بِنَا تِلْکَ اللَّيْلَةَ وَأَوْتَرَ بِنَا ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَی مَسْجِدٍ فَصَلَّی بِأَصْحَابِهِ حَتَّی بَقِيَ الْوِتْرُ ثُمَّ قَدَّمَ رَجُلًا فَقَالَ لَهُ أَوْتِرْ بِهِمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ

ہناد بن سری، ملازم بن عمرو، عبداللہ بن بدر، قیس بن طلق فرماتے ہیں کہ طلق بن علی ایک مرتبہ رمضان میں ہمارے ہاں تشریف لائے تو شام تک وہیں رہے۔ رات کی نماز پڑھی اور وتر ادا کرنے کے بعد ایک مسجد میں تشریف لے گئے۔ وہاں بھی اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی لیکن جب وتر پڑھنے کی باری آئی تو دوسرے شخص کو آگے کر دیا اور کہا کہ وتر پڑھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں ہوتے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed Witr at the beginning (of the night) and at the end, and in the middle. And toward the end of his life, he settled on performing Witr at the end of the night.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں