آہستہ (آواز سے) پڑھنے والے کی فضیلت کا بیان
راوی: اسحق بن ابراہیم , نضربن محمدمروزی , العلاء بن مسیب , عمروبن مرة , طلحہ بن یزید انصاری , حذیفہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَرَکَعَ فَقَالَ فِي رُکُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ مِثْلَ مَا کَانَ قَائِمًا ثُمَّ جَلَسَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي مِثْلَ مَا کَانَ قَائِمًا ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی مِثْلَ مَا کَانَ قَائِمًا فَمَا صَلَّی إِلَّا أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ حَتَّی جَائَ بِلَالٌ إِلَی الْغَدَاةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدِي مُرْسَلٌ وَطَلْحَةُ بْنُ يَزِيدَ لَا أَعْلَمُهُ سَمِعَ مِنْ حُذَيْفَةَ شَيْئًا وَغَيْرُ الْعَلَائِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ
اسحاق بن ابراہیم، نضربن محمدمروزی، العلاء بن مسیب، عمروبن مرة، طلحہ بن یزید انصاری، حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رمضان المبارک میں نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کے بعد رکوع کیا اور سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ پڑھا۔ پھر بیٹھے تو بھی قیام کے برابر ہی بیٹھے اور رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي پڑھتے رہے۔ پھر سجدہ بھی قیام کے برابر ہی کیا اور اس میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی پڑھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح ابھی چار رکعات ہی ادا فرمائیں کہ بلال رضی اللہ فجر کی نماز کے لئے بلانے آگئے۔
It was narrated that Tawus said: “Ibn ‘Umar said: “A man asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about prayer at night. He said:‘Two by two, and if you fear that dawn will come, then one.”
(Sahih)