نماز کے لئے کھڑے ہونے پر کیا کرے اور اس سلسلے میں راویان حدیث کا عائشہ صدیقہ سے روایت کرنے میں اختلاف کا بیان
راوی: عمروبن علی , عبدالاعلی , ہشام , حسن , سعد بن ہشام بن عامر
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَنْ أَنْتَ قُلْتُ أَنَا سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَاکَ قُلْتُ أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ وَکَانَ قُلْتُ أَجَلْ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ صَلَاةَ الْعِشَائِ ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِهِ فَيَنَامُ فَإِذَا کَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَی حَاجَتِهِ وَإِلَی طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ وَيُوتِرُ بِرَکْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ فَرُبَّمَا جَائَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا يُغْفِي وَرُبَّمَا شَکَکْتُ أَغْفَی أَوْ لَمْ يُغْفِ حَتَّی يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ فَکَانَتْ تِلْکَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَسَنَّ وَلُحِمَ فَذَکَرَتْ مِنْ لَحْمِهِ مَا شَائَ اللَّهُ قَالَتْ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَائَ ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِهِ فَإِذَا کَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَی طَهُورِهِ وَإِلَی حَاجَتِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي سِتَّ رَکَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَکْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ وَرُبَّمَا جَائَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا أَغْفَی وَرُبَّمَا شَکَکْتُ أَغْفَی أَمْ لَا حَتَّی يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ قَالَتْ فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عمروبن علی، عبدالاعلی، ہشام، حسن، سعد بن ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے کہا سعد بن عامر بن ہشام۔ فرمانے لگیں اللہ تمہارے والد پر رحم کرے۔ میں نے عرض کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق بتائیے۔ فرمانے لگیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح کرتے تھے۔ اس طرح کیا کرتے تھے میں نے کہا جی ہاں۔ پھر فرمانے لگیں رات کو عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستر پر لیٹ کر آرام فرماتے اور آدھی رات کے وقت قضائے حاجت اور وضو وغیرہ کے لئے اٹھتے۔ پھر وضو کر کے مسجد تشریف لے جاتے اور آٹھ رکعات نماز ادا فرماتے۔ میرا خیال ہے کہ ان رکعات میں رکوع سجود اور قرأت برابر برابر ہوتے۔ پھر ایک رکعت وتر ادا فرماتے۔ پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے پھر (دائیں) کروٹ پر لیٹ جاتے۔ پھر کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سو جانے کے بعد کبھی سو جانے سے پہلے اور کبھی انہی سوچوں میں غرق ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے بھی ہیں یا نہیں کہ بلال آجاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے لئے جگا دیتے۔ چنانچہ عمر کے زیادہ ہونے تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز ادا فرماتے رہے۔ لیکن جب عمر زیادہ ہوگئی اور جسم ذرا فربہ ہوگیا (عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فربہ ہوجانے کی کیفیت جیسے اللہ کو منظور تھا بیان فرمائی) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد بستر پر تشریف لے جاتے اور آدھی رات تک سوتے۔ پھر اٹھ کر طہارت اور قضائے حاجت وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد وضو کرتے اور مسجد جا کر چھ رکعات نماز پڑھتے۔ میرا خیال ہے کہ ان رکعات کی قرأت رکوع اور سجدے برابر برابر ہی ہوتے۔ پھر ایک رکعت وتر پڑھتے اور پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھنے کے بعد کروٹ پر لیٹ جاتے۔ اس کے بعد کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھ لگ جانے کے بعد کبھی آنکھ لگنے سے پہلے اور کبھی میں انہیں سوچ میں گم ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی سوئے ہیں یا نہیں کہ بلال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے لئے جگانے آجاتے۔ پھر فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ اسی طریقہ پر نماز ادا فرماتے رہے۔
It was narrated from Al Aswad, that Umm Salamah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not pass away until most of his prayers were offered sitting down, except for the obligatory prayers.” Shu’bah and Sufyan contradicted him, they said: “From Abu Ishaq from Abu Salamah, from Umm Salamah:” (Sahih)