رسول اللہ کی (تہجد) نماز کا بیان
راوی: قتیبہ , لیث , عبداللہ بن عبیداللہ بن ابوملیکة , یعلی بن مملک
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَائَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ صَلَاتِهِ فَقَالَتْ مَا لَکُمْ وَصَلَاتَهُ کَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی حَتَّی يُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ لَهُ قِرَائَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَائَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا
قتیبہ، لیث، عبداللہ بن عبیداللہ بن ابوملیکة، یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت (قرآن) کس طرح ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کس طرح ادا فرمایا کرتے تھے؟ فرمایا تم لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز سے کیا کام؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھتے پھر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اتنی دیر سو جاتے پھر اٹھتے اور جتنی دیر سوئے تھے اتنی ہی دیر تک نماز ادا فرماتے تھے۔ پر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اتنی دیر تک آرام فرماتے۔ یہاں تک کہ (اذان) فجر ہوجاتی۔ پھر ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت کے متعلق بیان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے تھے ایک ایک حرف الگ الگ سنائی دیتا۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “On the night on which I was taken on the Night Journey (Al-Isra’) I came to Musa, peace be upon him, at the red dune, and he was standing, praying in his grave.” (Hasan)