پاخانہ پیشاب نکلنے سے وضو ٹوٹ جانے سے متعلق
راوی: محمد بن عبدالا علی , خالد , شعبہ , عاصم , زر بن حبیش
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ قَالَ أَتَيْتُ رَجُلًا يُدْعَی صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ فَقَعَدْتُ عَلَی بَابِهِ فَخَرَجَ فَقَالَ مَا شَأْنُکَ قُلْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ قَالَ إِنَّ الْمَلَائِکَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ فَقَالَ عَنْ أَيِّ شَيْئٍ تَسْأَلُ قُلْتُ عَنْ الْخُفَّيْنِ قَالَ کُنَّا إِذَا کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَمَرَنَا أَنْ لَا نَنْزِعَهُ ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَکِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ
محمد بن عبدالا علی، خالد، شعبہ، عاصم، زر بن حبیش سے روایت ہے کہ میں ایک صاحب کے پاس گیا جن کو صفوان بن عسال کہا جاتا تھا تو میں ان کے مکان کے دروازے پر بیٹھ گیا جس وقت وہ مکان سے باہر آئے تو انہوں نے دریافت فرمایا کیا کام ہے؟ میں نے کہا کہ میں علم کی خواہش رکھتا ہوں انہوں نے فرمایا کہ فرشتے طالب علم کے لئے اپنے پر خوشی کے ساتھ بچھاتے ہیں۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں موزوں کے بارے میں مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے جواب دیا کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ سفر میں ہوتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو موزوں کے نہ اتارنے کا حکم فرمایا کرتے تھے کہ ہم لوگ حالت سفر میں تین روز تک موزہ نہ اتاریں مگر حالت جنابت میں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیشاب پاخانہ یا سو کر اٹھنے کی حالت میں موزہ اتارنے کا حکم نہ فرماتے بلکہ وضو کرنے کا حکم فرماتے اور وضو کرنے میں موزوں پر مسح کرنا درست تھا۔
Zirr bin Hubaish narrated: “I came to a man called Safwan bin ‘Assal and sat at his door. He came out and said: ‘What do you want?’ I said: ‘I am seeking knowledge.’ He said: ‘The angels lower their wings for the seeker of knowledge out of pleasure at what he is seeking.’ He said: ‘What do you want to know about?’ I said: ‘About the Khuffs.’ He said: ‘When we were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on a journey, he told us not to take them off for three days except in the case of Janabah, but not in the case of defecation, urinating or sleep.” (Hasan)