اگر عید اور جمعہ ایک ہی روز ہوں تو جس شخص نے نماز عید پڑھی ہو اسے جمعہ پڑھنے یا نہ پڑھنے کا اختیار ہے
راوی: محمد بن بشار , یحیی , عبدالحمید بن جعفر , وہب بن کیسان
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ کَيْسَانَ قَالَ اجْتَمَعَ عِيدَانِ عَلَی عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَأَخَّرَ الْخُرُوجَ حَتَّی تَعَالَی النَّهَارُ ثُمَّ خَرَجَ فَخَطَبَ فَأَطَالَ الْخُطْبَةَ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی وَلَمْ يُصَلِّ لِلنَّاسِ يَوْمَئِذٍ الْجُمُعَةَ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَصَابَ السُّنَّةَ
محمد بن بشار، یحیی، عبدالحمید بن جعفر، وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ ابن زبیر کے زمانہ خلافت میں عید جمعہ کے دن ہوگئی۔ تو انہوں نے دن چڑھے تک نکلنے میں تاخیر کی پھر نکلے اور ایک طویل خطبہ دینے کے بعد منبر سے اتر کر نماز ادا فرمائی اور اس دن لوگوں نے جمعہ کی نماز نہیں پڑھی۔ جب اس وقعہ کا ذکر عبداللہ ابن عباس کے سامنے کیا گیا تو انہوں نے فرمایا انہوں نے سنت پر عمل کیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The black people came and played in front of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the day of ‘Eid. He called me and I watched them from over his shoulder, and I continued to watch them until I was the one who moved away.” (Sahih).