خطبہ کیسے پڑھا جائے؟
راوی: عتبہ بن عبداللہ , ابن مبارک , سفیان , جعفربن محمد , وہ اپنے والد سے , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللَّهِ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَکُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ثُمَّ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ کَهَاتَيْنِ وَکَانَ إِذَا ذَکَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ کَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَکُمْ مَسَّاکُمْ ثُمَّ قَالَ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ وَأَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِينَ
عتبہ بن عبد اللہ، ابن مبارک، سفیان، جعفربن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دیتے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جیسے کہ اس کا حق ہے۔ پھر فرماتے جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ یقین رکھو سب سے سچی کتاب اللہ کی کتاب اور سب سے بہتر طریقہ محمد کا طریقہ ہے۔ سب سے بری چیز (دین میں) نئی چیز پیدا کرنا ہے اور ہر نئی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جائے گی۔ پھر فرماتے میں اور قیامت اتنی قریب ہیں جتنی یہ دو انگلیاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب قیامت کا ذکر کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہوجاتے آواز بلند ہوجاتی اور غصہ تیز ہوجاتا جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں کہ صبح یا شام کے وقت تم لوگوں کو لشکر لوٹ لے گا۔ جو شخص مال چھوڑ کر مرے گا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر مرے گا اس کا قرض اور بچوں کی پرورش کا میں ذمہ دار ہوں کیونکہ کہ میں مسلمانوں کا ولی ہوں۔
It was narrated from Hasan that Ibn ‘Abbas gave a Khutbah in Al-Basrah and said: “Pay the Zakah of your fasting.” The people started looking at one another. He said: “Whoever there is here from the people of AlMadinah, get up and teach your brothers, for they do not know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم enjoined Sadaqat Al-Fitr on the young and the old, the free and the slave, the male and the female; half a Sa’ of wheat or a Sa’ of dried dates or barley.” (Da’if)