عیدین (کی نماز) کے لئے دوسرے دن نکلنا
راوی: علی بن حجر , اسماعیل , حمید , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ لِأَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَانِ فِي کُلِّ سَنَةٍ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ قَالَ کَانَ لَکُمْ يَوْمَانِ تَلْعَبُونَ فِيهِمَا وَقَدْ أَبْدَلَکُمْ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَی
علی بن حجر، اسماعیل، حمید، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں لوگوں نے سال میں دو دن کھیل کود کے لئے مقرر کر رکھے تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ارشاد فرمایا تم لوگوں کے کھیلنے کودنے کے لئے دو دن مقرر تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں ان سے بہتر دنوں میں تبدیل کردیا ہے۔ یعنی عیدالفطر اور عیدالضحی۔
It was narrated that Hafsah said: “Umm ‘Atiyyah would never
mention the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم without saying: ‘May my father be ransomed for him.’ I said: ‘Did you
hear the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say such-and-such?’ And she said: ‘Yes, may my father be ransomed for him.’ He said: Let the adolescent girls, women in seclusion and menstruating women come out and attend the ‘Eid and supplications of the Muslims, but let the menstruating women keep away from the prayer place.”(Sahih)